سنکیانگ

حقیقی سنکیانگ کس طرح کا ہے ؟ سنیئے کہ وہاں جانے والے سیاح کیا کہتے ہیں

سنیکا نگ (گلف آن لائن) امریکی ادارے ٹیسلا نے اکتیس دسمبر دو ہزار اکیس کو باضابطہ طور پرارمچی میں سنکیانگ کا پہلا ٹیسلا مرکز کھولا ہے ۔ اس مرکز کےمتعلقہ کارکن نے بتایا کہ سنکیانگ کی سیر کے لیےگاڑیوں کے ذریعے آنےوالوں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ساتھ وہاں گاڑیوں کی خریداری اورخدمات کی ضروریات بھی بڑھ رہی ہیں ۔لیکن یہ اقدام بعض امریکی سیاستدانوں کی تنقید کا نشانہ بنا۔دراصل ٹیسلا اور چینی منڈی کے گہرے تعلقات رہے ہیں۔چین کے ساٹھ شہروں میں ٹیسلا کے دو سو سے زائد شورومز کھولے گئےہیں اور اس کی صرف شنگھائی فیکٹری ہی سے فراہم کردہ گاڑیوں کی تعداد دو ہزار اکیس میں پوری دنیا کا تقریباً نصف بنتی ہے۔ دو ہزار بیس کے اواخر تک مغربی چین کے شہر شی آن سے ارمچی تک “شاہراہ ریشم “چارجنگ لائن مکمل طور پر فعال ہو چکی ہے اور دو ہزار اکیس میں سنکیانگ کے ہرگوس میں “سپر چارجنگ اسٹیشن” فعال ہونے کے ساتھ ساتھ چین کے شمال مغربی علاقے میں ٹیسلا کی چارجنگ لائن بالکل مکمل ہوگئی ہے۔ٹیسلا نے اپنے عملی اقدام کے ذریعے دنیا کو بتایا ہے کہ سنکیانگ کس طرح کا ہے ۔اس کے علاوہ سنکیانگ کا دورہ کرنے والے بے شمارغیرملکی دوستوں نے بھی اپنے تجربات و مشاہدات کے ذریعےسنکیانگ کے حقائق سے آگاہ کیا ہے۔
دو ہزار اکیس میں جاپان کے شہر اوساکامیں چینی قونصلیٹ جنرل نے وبا کے بعد سنکیانگ کی سیر کے لیے ایک سرگرمی کا اہتمام کیا جس میں حصہ لینے کے لیے صرف ایک ماہ کے اندر ہی 1028 جاپانیوں نے درخواستیں پیش کیں۔اوساکا میں چینی قونصل جنرل شوے جیان نے کہا کہ متعدد جاپانی دوست مغربی ممالک کی جانب سے چین کو بدنام کرنے کی کوششوں سے بیزار ہوچکے ہیں اور وہ چین کا اصل روپ اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتے ہیں ۔
جاپان کے علاوہ،کینیڈا،آسٹریلیا نیز امریکہ کے بے شمار دوستوں نے بھی سنکیانگ کی سیر کی اور انہوں نے یہاں کا آنکھوں دیکھا حال انٹرنیٹ کے ذریعے دنیا کے سامنے پیش کیا۔
دو ہزار بیس میں سنکیانگ میں سیاحوں کی تعداد پندرہ کروڑ اسی لاکھ تک پہنچ گئی، ان تمام افراد نے اپنی آنکھوں سے سنکیانگ کی ترقی دیکھی اور اپنے کیمروں میں اپنے تجربات اور لمحات کو محفوظ کیا۔حقیقی سنکیانگ کس طرح کا ہوتا ہے ؟یہ انہی لوگوں سےمعلوم کیا جانا چاہیے ،جنہوں نے خود سنکیانگ کا دورہ کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں