کابل(گلف آن لائن)طالبان کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ہفتے کے آخر میں ان کی افغانستان کے لیجنڈری مزاحمتی رہنما احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود سے بات چیت ہوئی جس میں انہوں نے احمد مسعود کو ان کی وطن واپسی کی صورت میں مکمل تحفظ کی کی یقین دہانی کرائی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق احمد مسعود کی پنجشیر ویلی کی فورسز نے افغان حکومتی فورسز کے ہار ماننے کے کئی ہفتوں بعد تک طالبان کے افغانستان پر قبضے کے خلاف مزاحمت کی تھی۔ریاستی میڈیا کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری وڈیو پیغام میں وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا کہ انہوں نے اسمعیل خان سے بھی ملاقات کی جو ہرات صوبے کے سردار ہیں اور جنہوں نے طالبان کے سامنے سرینڈر کرنے کے بعد ملک چھوڑ دیا تھا۔
طالبان نے امیر خان متقی کے ایرانی حکام کے ساتھ مذاکرات کے لیے تہران روانہ ہونے کے بارے میں بتایا تھا لیکن جلاوطن رہنماں سے ملاقات کے منصوبے سے متعلق کچھ نہیں بتایا گیا تھا۔وڈیو پیغام میں امیر متقی نے کہا کہ ہم نے کمانڈر اسمعیل خان، احمد مسعود اور ایران میں موجود دیگر افغان رہنماں سے ملاقات کی اور ان کو یقین دلایا کہ کوئی بھی افغانستان آسکتا ہے اور بغیر کسی خدشے کے وہاں رہ سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان ہم سب کا گھر ہے اور ہم کسی کے لیے عدم تحفظ اور مسائل پیدا نہیں کرتے، کوئی بھی آزادی کے ساتھ آکر یہاں رہ سکتا ہے۔
پنجشیر ویلی 1980 میں سوویت یونین کے خلاف اور 1990 کے اواخر میں طالبان کی پہلی حکومت کے خلاف مزاحمت کے لیے مشہور ہے۔اس کے سب سے مشہور رہنما احمد شاہ مسعود، جو کہ پنجشیر کے شیر کے نام سے مشہور ہیں، کو 2021 میں نائن الیون سے دو روز قبل القاعدہ نے قتل کردیا تھا۔ان کے بیٹے نے تب سے کمان سنبھالی ہے اور ان کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ دیگر جلاوطن افغان رہنماں کے ساتھ مل کر مزاحمت کے لیے تنظیم سازی کر رہے ہیں۔احمد مسعود کی زیر قیادت قومی مزاحمتی فرنٹ نے متعدد بار طالبان حکومت کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے لیکن کوئی جسمانی حملہ نہیں کیا ہے۔