نیو یا رک (گلف آن لائن) ہانگ کانگ کے “ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ” نے ایک مضمون شائع کیا جس میں امریکہ میں سفید فام بالادستی اور نسل پرستی کاذکر کیا گیا ہے۔ مضمون کے مطابق امریکہ میں نسل پرستی ہر جگہ پر موجود ہے۔ رنگت کے لحاظ سے نسلوں میں تفریق باآسانی تنازعات کا باعث بن رہی ہے لیکن بہت کم لوگ اس مسئلے پر معروضی انداز سے بات کر سکتے ہیں۔
اس ضمن میں دیگر گروہوں کی جانب سے سفید فام افراد پر تنقید کو اکثر ” تعصب” کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ سفید فام افراد دوسروں کو تو بدعنوان یا جارحانہ قرار دیتے ہیں مگر خود کے لیے اسے “آزادی اظہار” سمجھتے ہیں جو ہر گز منصفانہ نہیں ہے۔ وبائی صورتحال نے عیاں کیا ہے کہ دنیا میں برابری نہیں ہے، غریب اور کمزور لوگوں کو ویکسین تک رسائی نہیں ہے۔مغربی خارجہ پالیسی قواعد کی بات تو کرتی ہے مگر اس میں بنیادی سقم موجود ہے۔معیارات، ضوابط اور اصول کون طے کرتا ہے؟ کیا ہم اس بارے میں مساوی طور پر بات چیت کر سکتے ہیں کہ آیا یہ قوانین سب کے لیے منصفانہ ہیں، یا کم از کم منصفانہ، غیر جانبداری اور شفاف طریقے سے نافذ کیے گئے ہیں؟