اسلام آباد (گلف آن لائن) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ 80 دہائی میں ہماری ترقی 6 فیصد کو چھو رہی تھی،5.4فیصد گروتھ کافی نہیں ،ہمیں شرح کو دیرپا بنانے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے،ہمیں مثبت انداز میں آگے بڑھنے کیلئے مختلف سوچ اپنانا ہو گی، ماضی کی غلطیوں کو بار بار دہرا کر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے،صحت کارڈ کے ذریعے صحت کے شعبہ میں پرائیویٹ سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا،پارلیمنٹ میں تعلیم یافتہ لیڈرشپ کی موجودگی اور صحت مند مباحثے سے صورتحال میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے، لوکل گورنمنٹ سسٹم کو فعال اور مستحکم بنانا ناگزیر ہے۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے وزارتِ خارجہ میں ”پائیدار ترقی میں نجی شعبے سے استفادہ”کے عنوان سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میں آپ سب کو پائیدار ترقی کی رپورٹ 2021 کے اجراء کی تقریب میں شرکت پر خوش آمدید کہتا ہوں۔ انہوںنے کہاکہ میں بطور وزیر خارجہ سمجھتا ہوں کہ ہمیں مثبت انداز میں آگے بڑھنے کیلئے مختلف سوچ اپنانا ہو گی۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ ماضی کی غلطیوں کو بار بار دہرا کر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔ انہوںنے کہاکہ گذشتہ دو سالوں میں کرونا وبا کے باوجود پاکستان معاشی طور پر بحالی کی جانب گامزن ہوا ہے اور ورلڈ بینک نے اس کی توثیق کی ہے۔ انہوںنے کہاکہ 2018 میں جب ہم نے حکومت کی باگ ڈور سنبھالی تو تمام معاشی اشاریے منفی میں تھے۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم 20 ارب ڈالر کے اقتصادی فرق کو پورا کرنے کیلئے فوری کاوشیں بروئے کار لائے ،میں نے ریاض ابوظہبی، اور بیجنگ کے دورے کیے۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ انہوں نے ہماری معاونت کی مگر وہ ہماری فوری ضروریات کو پورا کرنے کیلئے کافی نہ تھی،چنانچہ ہمیں آی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑا، آج ہم اس ملک میں پائیدار ترقی کی بات کر رہے ہیں جو ابھی تک آء ایم ایف پروگرام کا حصہ ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں سمجھنے کی ضرورت ہے کہ دیرپا ترقی کیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اسی کی دہائی میں ہماری ترقی 6 فیصد کو چھو رہی تھی تاہم بعد میں یہ شرح برقرار نہیں رہ سکی۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں اس گروتھ کی شرح کو دیرپا بنانے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ آج 5.4 فیصد گروتھ کو کافی نہیں کہا جاسکتا ہمیں اسے آگے لے کر جانا ہے۔
انہوںنے کہاکہ ہمیں دیکھنا ہے کہ دیرپا ترقی کا حصول کیسے ممکن ہو سکتا ہے،ہمیں آؤٹ آف باکس سوچ کو آگے بڑھانا ہو گا۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہمیں دنیا کے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے حکمت عملی وضع کرنا ہو گی۔ انہوںنے کہا کہ ہماری حکومت نے قومی سلامتی پالیسی کا اجراء کیا جسکا بنیادی جزو اقتصادی سیکورٹی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے سفراء اس پائیدار معاشی استحکام کو حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ میں پر امید ہوں کہ ہم نے اقتصادی سفارت کاری کی صورت میں جو بیج بویا وہ ضرور ثمربار ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ ترقی پذیر دنیا 2030 کے پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں تاحال بہت پیچھے ہے۔
انہوںنے کہاکہ ہماری حکومت نے یونیورسل صحت کارڈ کا اجراء کیا جس کے تحت پاکستان کے ہر خاندان کو ہیلتھ انشورنس کی ضمانت دیتی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہمیں ادراک ہے کہ بیماری کا ایک جھٹکا کسی بھی خاندان کو غربت کی لکیر سے نیچے لے جا سکتا ہے،یہ صحت کارڈ، ہر فرد کو احساس تحفظ فراہم کرتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ آج ہمیں سرمایہ کاری 16 فیصد حجم کے ساتھ درکار ہے ،ہمارا موجودہ حجم 2 فیصد ہے۔ شا ہ محمود قریشی نے کہاکہ ہمیں مطلوبہ حجم کے حصول کے لیے کچھ الگ اپروچ اپنانا ہو گی۔ انہوںنے کہاکہ صحت کارڈ کے ذریعے صحت کے شعبہ میں پرائیویٹ سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں ہر دفعہ آئی ایم ایف کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا مشورہ دیا جاتا ہے، ہمیں توانائی کے شعبے میں نء سوچ کو ترویج دینا ہو گی۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں دیکھنا ہے کہ وسائل کے فرق کو کیسے کم کیا جا سکتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ میری دانست میں، زرعی شعبے میں بجلی کی کھپت کو پورا کرنے کیلئے، شمسی توانائی کو بروئے کار لا کر اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ مجھے خوشی ہے کہ پہلی مرتبہ نجی شعبے کی سرمایہ کاری برائے دیرپا ترقی اہداف” کا مکمل نقشہ سامنے لایا جا رہا ہے، کرپٹ لیڈرشپ، ترقی پذیر ممالک کا سب سے بڑا المیہ ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہمیں ملک کو آگے لے جانے کیلئے سوچ کے دھارے میں تبدیلی لانا ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ پارلیمنٹ میں تعلیم یافتہ لیڈرشپ کی موجودگی اور صحت مند مباحثے سے صورتحال میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے، لوکل گورنمنٹ سسٹم کو فعال اور مستحکم بنانا ناگزیر ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ عوام ڈسٹرکٹ کونسل کے نمائندگان کو براہ راست الیکٹ کریں، محدود الیکٹرل کالج کے ذریعے مطلوبہ نتائج کا حصول ممکن نہیں ہو سکتا ۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں درپیش چیلنجز نئے نہیں ہیں ہمیں ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے نء اپروچ کی ضرورت ہے،یہی وہ نئی اپروچ ہے جسے ہم دنیا بھر میں پاکستان کے 114 سفارت خانوں میں بروئے کار لانے کی کوشش کر رہے ہیں، میں ان پالیسی تجاویز پر یواین ڈی پی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
انہوںنے کہاکہ پبلک سیکٹر تنہا ان اہداف کو حاصل نہیں کرسکتا تاہم نجی شعبے کے تعاون سے دیرپا ترقی کے ایجنڈے 2030 کے اہداف کا حصول ممکن بنایا جا سکتا ہے، میں اس رپورٹ کے حوالے سے بورڈ آف انوسٹمنٹ کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔