الفاظ کی جنگ

الفاظ کی جنگ سے سرمائی اولمپکس کی شان کو کم نہیں کہا جا سکتا، سنگا پو ر میڈ یا

بیجنگ (گلف آن لائن)سنگاپور کے اخبار لیان حہ زاؤ باؤ میں ایک مضمون شائع کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ باوجود اس کے کہ امریکہ سمیت کچھ مغربی ممالک نے بیجنگ سرمائی اولمپکس کا سرکاری بائیکاٹ کیالیکن چار فروری کو منعقدہ افتتاحی تقریب کی شان کا تذکرہ زبان زدِ عام ہے ۔
مضمون میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ بیجنگ سرمائی اولمپکس سے متعلق الفاظ کی جنگ سیاسی کشمکش کی عکاس ہے ،جو ناگزیر ہے۔بیجنگ سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں گرمجوشی اور محبت سے بھرپور سادہ اور دوستانہ مناظر پیش کیے گئے جو بہت متاثرکن تھے۔تقریب میں چینی ثقافت کا مظاہرہ کیا گیا ہے نیز ہائی ٹیکنالوجی اور کافی زیادہ بین الاقوامی عناصر بھی پیش کیے گئے ۔چین کے صوبہ حہ بئی کے پہاڑی علاقے سے آنے والے بچوں نے یونانی زبان میں” اوڈے ٹو دی اولمپکس “گایا،جس سے مشکلات سے دوچار دنیا کے بھلائی اور سکون کا احساس جاگا۔ تمام کھلاڑی اولمپک کے پانچ دائروں کے نیچے اکٹھے ہوئے جو اس بات کا اظہار ہے کہ بیجنگ سرمائی اولمپکس نہ صرف چین ،بلکہ تمام دنیا کے اولمپکس ہیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں