سرمائی اولمپکس

سرمائی اولمپکس نے مشرقی اور مغربی تہذیبوں کے انضمام کو بھی فروغ دیا، برفانی کھیلوں میں 300 ملین افراد کی شمولیت کا ہدف مکمل کیا گیا، رپورٹ

بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک)بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے صدر تھامس باخ نے بیجنگ سرمائی اولمپکس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ”یہ واقعی ایک بے مثال سرمائی اولمپکس ہیں”۔
بیجنگ جسے اب “ڈبل اولمپکس کا شہر” بھی کہا جاتا “بے مثال” کیوں ہے؟
اول، چین نے دنیا کے ساتھ اپنا وعدہ پورا کیا ہے اور “مزید تیز،مزید اعلیٰ،مزید مضبوط ۔ مزید اتحاد” کے اولمپک جذبے کو بھرپور طور پر آگے بڑھاتے ہوئے ایک “سادہ، محفوظ اور شاندار” کھیلوں کا انعقاد کیا ہے۔17 دنوں میں، 91 وفود کے 2,800 سے زائد ایتھلیٹس نے مسلسل بہتری کی جستجو کی اور کئی اولمپک ریکارڈز سامنے آئے ہیں۔

اسی طرح اسٹیڈیم سے باہر برفانی کھیلوں میں 300 ملین افراد کی شمولیت کا ہدف مکمل کیا گیا ہے۔ بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کی پیش گوئی کے مطابق چین میں 2025 تک سرمائی کھیلوں کی مارکیٹ ویلیو 150 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ جائے گی جس سے دنیا بھر میں سرمائی کھیلوں کو زبردست فروغ ملے گا۔
بیجنگ سرمائی اولمپکس نے مشرقی اور مغربی تہذیبوں کے انضمام کو بھی فروغ دیا ہے۔ افتتاحی اور اختتامی تقریبات سے لے کر وینیوز تک چینی لوگوں کی تخلیقی صلاحیتوں نے دنیا کو حیران کر دیا، اور اس سے بھرپور اظہار ہوتا ہے کہ “انسانی تہذیب کی تمام کامیابیاں قابل تعریف اور تمام بنی نوع انسان کے اشتراک کے لائق ہیں۔ ”

بیجنگ سرمائی اولمپکس نے موئثر انسداد وبااقدامات کو یقینی بنایا ہے۔ماحولیاتی تحفظ کے تصور کی عملی تصویر شوگانگ سکی جمپنگ پلیٹ فارم سے لے کر سائنس اور ٹیکنالوجی کے شاہکار نیشنل اسپیڈ اسکیٹنگ اوول تک، “گرین اولمپکس” اور “سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اولمپکس” عالمی ماحولیاتی تہذیب اور پائیدار ترقی کی تعمیر کو فروغ دینے کے لیے چین کی کوششوں کو ظاہر کرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں