کراچی (گلف آن لائن)یونائٹیڈ بزنس گروپ(یو بی جی) کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر،صدر زبیرطفیل اور دیگررہنماؤں و اراکین نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کا دورہ روس سے پاکستان اور روس کے درمیان دو طرفہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کے فروغ کیلئے نئی راہیں کھلیں گی۔یو بی جی کے مرکزی ترجمان گلزارفیروز کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق ایس ایم منیر،زبیر طفیل اور دیگر رہنمائوں نے کہا کہ پاکستان اور روس کے سربراہان مملکت کے درمیان دوطرفہ مذاکرات سے اقتصادی تعاون اور خوشحالی کو تقویت ملے گی خاص طور پر2015 سے زیر التوا ء کراچی اور لاہور کو ملانے والی 1100 کلومیٹر طویل گیس پائپ لائن “پاکستان سٹریم گیس پائپ لائن” منصوبے کی تعمیر کو دوبارہ شروع کرنے کے حوالے سے پیش ورفت ممکن ہے۔
یونائٹیڈ بزنس گروپ نے مزید کہا کہ پاکستان اور روس کے سربراہان مملکت کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات کے حوالے سے متوقع دوطرفہ مذاکرات دونوں ممالک کے نجی شعبوں کے اعتماد کو بھی مضبوط کریں گے تاکہ ان کے باہمی رابطوں کو تیز کیا جا سکے جس سے تجارت، معیشت اور توانائی کے لیے نئے مواقع تلاش کیے جا سکیں گے۔ یو بی جی نے مزید کہا کہ روس پاکستانی مصنوعات کے لیے ایک بہت بڑی پوٹینشل مارکیٹ ہے اور تجارتی روابط کو وسعت دینے کے وسیع مواقع موجود ہیں لیکن دوطرفہ تجارتی حجم میں اضافہ اسی وقت ممکن ہے جب دونوں ممالک کے نجی شعبے ایک دوسرے سے ملتے رہیں اور بینکنگ چینلز کھولے جائیں اور انہیں فعال بنایا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور روس میں باہمی تجارت کیلئے بہت سے پوشیدہ شعبے ہیں جنہیں مشترکہ طور پر تلاش کرنے اور ان سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔یو بی جی کے رہنماؤں نے یاد دلایا کہ ایک دہائی کے بعد روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے دورہ پاکستان کے دوران ہمارے دوطرفہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے اور دونوں ممالک کے درمیان ون تعاون پیدا کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا جو شنگھائی تعاون تنظیم کے فعال رکن بھی ہیں۔انکا کہنا تھا کہ پاکستان کو روس کی برآمدات 34.3 ملین امریکی ڈالر ہیں جبکہ اس نے 2020ـ21 میں پاکستان سے 23.8 ملین ڈالر کی درآمدات کیں۔ تجارتی اعداد و شمار کی یہ مقدار بظاہر ہماری صلاحیت کے مطابق نہیں ہے۔ پاکستان کی برآمدی مصنوعات میں خوردنی پھل، گری دار میوے، ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی اشیائ، بننا، چمڑے کی اشیائ، خوردنی سبزیاں، نمک، سیمنٹ، جوتے، پلاسٹک کی مصنوعات اور اناج شامل ہیں۔
جبکہ پاکستان میں روس کی سرمایہ کاری کے روشن امکانات ہیں بالخصوص توانائی کے شعبے، ٹرانسپورٹ، ریلوے، زراعت اور پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کے لیے روسی سرمایہ کاری کے امکانات ہیں۔یو بی جی لیڈران کا یہ بھی کہنا تھا کہ تجارتی وفود کے متواتر تبادلے اور تجارتی نمائشوں کے انعقاد سے دوطرفہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کی توسیع کے مطلوبہ ہدف کو حاصل کرنے میں مدد ملے گی،سی پیک روس کے لیے ایشیا کے ساتھ اپنے اقتصادی روابط کو فروغ دینے اور وسعت دینے کا ایک روشن اقتصادی امکان بھی ہے۔