بیجنگ (نمائندہ خصوصی)قومی محکمہِ شماریات نےسال 2021 میں چین کی اقتصادی و سماجی ترقی کا شماریاتی بلیٹن جاری کیا جس کے مطابق 2021 میں چین کی معیشت مستحکم طور پر بحال ہوئی اور ترقی کا معیار نئی منزلوں تک پہنچ گیا۔
اقتصادی حجم اور فی کس جی ڈی پی میں نئی پیش رفت ہوئی۔اقتصادی حجم 110 ٹریلین یوان سے تجاوز کر کے 114.4 ٹریلین یوان ہوگیا اور چین دنیا کی دوسری معیشت رہا۔فی کس جی ڈی پی 80976 یوان تک رہا جو دنیا کے اوسط معیار سے بلند تھا۔
صنعتی ترقی میں مضبوطی اور لچک نمایاں رہی، زرعی پیداوار میں مستحکم ترقی ہوئی۔بنیادی صنعت ،جس کا اہم حصہ زراعت سے تعلق رکھتا ہے، اس کا ویلیو ایڈڈ گزشتہ سال کے نسبت 7.1% سے بڑھا۔مینوفیکچرنگ کی ترقی شاندار رہی اور جی ڈی پی میں اس کا تناسب 27.4% بنا۔اہم صنعتی مصنوعات کی پیداوار دنیا میں سرفہرست رہی اور خدمات کی صنعت میں بھی بتدریج بحالی دیکھنے میں آئی۔
چینی معیشت کے عالمی اثرورسوخ میں مسلسل اضافہ ہوا۔ 2021 میں چین کا اقتصادی حجم عالمی معیشت کے اٹھارہ فیصد سے زائد ہونے کی توقع ہے اور عالمی اقتصادی ترقی میں چین کی خدمات کی شرح پچیس فیصد ہو سکتی ہے۔مصنوعات کی تجارتی مالیت اور زرمبادلہ کے ذخائر کےلحاظ سے چین دنیا میں اول نمبر پر رہا ۔خدمات کی تجارت،بیرونی سرمایہ کاری اورصارفین کی مارکیٹ کے پیمانے کے لحاظ سے بھی چین سرِ فہرست ہے اور یہ ،عالمی اقتصادی بحالی،سپلائی وصنعتی چین کے استحکام کے لیے جو اہم کردار ادا کرتا ہےاسے تبدیل نہیں کیا جا سکتا ۔