بیجنگ (نمائندہ خصوصی) چین کی 13 ویں قومی عوامی کانگریس کا پانچواں اجلاس ہفتہ کے روز بیجنگ میں شروع ہو گیا. چین کے صدر شی جن پھنگ اور دیگر پارٹی و ریاستی رہنماؤں سمیت این پی سی کے تقریباً 3,000 نمائندوں نے افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔
چینی وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے حکومتی ورک رپورٹ پیش کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ رواں سال چین کی ترقی کو درپیش خطرات اور چیلنجز میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور اسے رکاوٹوں پر قابو پاتے ہوئے آگے بڑھنا ہے ، تاہم چین کی طویل مدتی اقتصادی ترقی کا بنیادیرجحان تبدیل نہیں ہو گا اور چین معاشی گراوٹ کے دباؤ کو برداشت کر پائے گا۔انہوں نے ورک رپورٹ میں چین کی ترقی کے حوالے سے اہم متوقع اہداف کا بھی ذکر کیا، جن کے مطابق ملک کی جی ڈی پی کی شرح نمو تقریباً 5.5 فیصد رہے گی۔
لی کھہ چھیانگ نے کہا کہ اقتصادی ترقیاتی اہداف کے تعین میں بنیادی طور پر روزگار کے استحکام، لوگوں کے معاش کے تحفظ اور خطرات سے بچاؤ کے تقاضوں کو مدنظر رکھا گیا ہے ، مذکورہ اہداف گزشتہ دو سالوں میں اوسط اقتصادی ترقیاتی شرح اور “14ویں پانچ سالہ منصوبے” کے تقاضوں کے عین مطابق ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک اعلیٰ بنیاد پر درمیانے سے تیز رفتار ترقی ہے، جو پہل کی عکاس ہے اور اسے حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کی ضرورت ہے۔
حکومتی ورک رپورٹ کے مطابق رواں سال چین کے اہم ترقیاتی اہداف میں ایک کروڑ دس لاکھ سے زائد شہری ملازمتیں پیدا کرنا، شہری بے روزگاری کی شرح کو 5.5 فیصد کے اندر برقرار رکھنا، اور سی پی آئی کی شرح کو تقریباً 3 فیصد رکھنا شامل ہیں۔
حکومت کی ورک رپورٹ میں 2022 میں حکومتی امور کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ غیر ملکی سرمائے کا فعال طور پر استعمال نہایت ضروری ہے ، چین کی بڑی منڈی کے کھلے پن سے یقیناً دنیا بھر کی کمپنیوں کو ترقی کے مزید مواقع میسر آئیں گے۔
حکومتی ورک رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے دائرہ کار کو وسعت دینا اور درمیانے سے اعلیٰ درجے کی مینوفیکچرنگ، تحقیق و ترقی، جدید خدمات اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری کی حمایت ضروری ہے۔اس ضمن میں وسطی مغربی اور شمال مشرقی علاقے غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے خدمات کو بہتر بنائیں، پائلٹ فری ٹریڈ زون اور ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ کی تعمیر کو مضبوطی سے فروغ دیں اور ترقیاتی زونز کی اصلاحات اور اختراع کو فروغ دیں۔ ورک رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ چین مشترکہ اور ہمہ جہت مفاد کے حصول کے لیے دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ باہمی سود مند تعاون کو مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔
حکومتی ورک رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ خواتین اور بچوں کے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کو یقینی بنانے کےلیے خواتین اور بچوں کی فروخت میں ملوث مجرموں پر کاری ضرب لگائی جائے گی ۔
حکومتی ورک رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ لوگوں کی پرامن زندگی اور سماجی استحکام کو فروغ دینا ضروری ہے.بنیادی سطح پر سماجی گورننس کے نظام اور انتظامی صلاحیت کو بہتر بنایا جائے گا ۔ سماجی سرگرمیوں ، سماجی تنظیموں ، انسانی ہمدردی کی امداد، رضاکاروں کی خدمت اور عوامی فلاح و بہبود سمیت دیگر شعبوں کی صحت مند ترقی میں معاونت فراہم کی جائے گی ۔
رپورٹ میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ مختلف سطحوں کی حکومتوں اور ان کے عملے کو ہمیشہ لوگوں کے معاملات کو اہمیت دینی چاہیئے ،اور وقت پر لوگوں کے معاش سے متعلق ان کے خدشات کا جواب دیا جانا چاہیئے ۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ عوام کے جائز حقوق اور مفادات کو نقصان پہنچانے والے سنگین غیر ذمہ دارانہ افعال کی سختی سے مخالفت کی جائے گی ۔
ورک رپورٹ میں آبنانے تائیوان کے دونوں کناروں کے تعلقات کے بارے میں نشاندہی کی گئی ہے کہ “تائیوان کی علیحدگی ” کی سرگرمیوں کی سختی سے مخالفت کی جاتی ہے اور اس حوالے سے بیرونی طاقتوں کی مداخلت کی سختی سے مخالفت کی جاتی ہے۔
حکومتی ورک رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ تائیوان سے متعلق اہم پالیسیوں اور کام کے اصولوں پر عمل کیا جائے گا، نئے عہد میں تائیوان کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے سی پی سی کی مجموعی حکمت عملی پر عمل درآمد کیا جائے گا، ایک چین کے اصول اور “1992 کے اتفاقِ رائے” پر عمل کیا جائے گا اور آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں کے تعلقات کی پرامن ترقی اور مادر وطن کی وحدت کو فروغ دیا جائے گا۔
حکومتی ورک رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں کے ہم وطنوں کو مل کر قومی نشاۃ ثانیہ کا شاندار مقصد تخلیق کرنا چاہیے۔