ماسکو (گلف آن لائن)روسی فوج نے یوکرین کے جنوبی شہرماریوپول میں ایک مسجد پرگولہ باری کی ہے۔اس مسجد میں ترک شہریوں سمیت 80 سے زیادہ بالغ اوربچوں نے پناہ لے رکھی تھی۔میڈیارپورٹس کے مطابق یوکرین نے روس پرالزام لگایا کہ اس نے لوگوں کو ماریوپول سے باہرجانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔شہرمیں ناکابندی کے نتیجے میں لاکھوں افراد محصور ہوکررہ گئے ہیں۔روس نے یوکرین کو لوگوں کی شہرسے انخلا میں ناکامی کا ذمہ دار قراردیا ہے۔وزارت خارجہ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ماریوپول میں واقع سلطان سلیمان المعظم اور ان کی اہلیہ خرم سلطان کی مسجد پرروسی فوج نے گولہ باری کی ۔
وہاں80 سے زیادہ بالغ اور بچے گولہ باری سے بچنے کے لیے چھپے ہوئے تھے۔ان میں ترک شہری بھی شامل ہیں۔اس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا کوئی شخص حملے میں جاں بحق یا زخمی بھی ہوا ۔مقامی میئر کے مطابق ویسلیکیف شہر کے قریب روس کے راکٹ حملے کے نتیجے میں ایک ایئربیس تباہ ہوگیا ۔اس کے بعدروسی فوج نے مسجد پر حملہ کیا ہے۔ویسلیکیف کی میئر نتالیا بالاسینوویچ نے بتایا کہ روسی فوج کے چلائے راکٹ شہر میں گولہ بارود کے ایک ڈپو پربھی گرے ۔دوسری جانب روس نے یوکرین میں خصوصی فوجی کارروائی میں شہری علاقوں کو نشانہ بنانے کی تردید کی ہے۔