چین پاکستان

“چائنا ٹو ڈے”چین پاکستان میڈیا تعاون کا نیا باب بن گیا

بیجنگ (نمائندہ خصوصی)چین اور پاکستان کی لازوال اور سدابہار دوستی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ آزمائش کی ہر گھڑی پر پورا اتری ہے اور ابھی گزشتہ برس ہی دونوں ممالک نے بے مثال سفارتی تعلقات کے قیام کی 70 ویں سالگرہ منائی ہے۔ ان ستر سالوں میں دونوں ممالک نے سفارتی ،معاشی ،ثقافتی ،دفاعی ،سماجی غرضیکہ تمام شعبہ ہائے زندگی میں دوطرفہ تعاون کو بھرپور فروغ دیا اور دوستی کی مضبوط جڑوں کو نسل درنسل منتقل کیا ،یہی وجہ ہے کہ آج عصر حاضر میں چین۔پاک تعلقات کو عالمی سطح پر دو ممالک کے درمیان باہمی احترام ،برابری،باہمی مفاد اور اشتراک پر مبنی تعلقات کا ایک عمدہ ماڈل قرار دیا جاتا ہے۔چینی میڈ یا نے ایک تبصرہ میں کہا ہے کہ
یہ بات خوش آئند ہے کہ ہر گزرتے لمحے چین پاک دوستی مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جا رہی ہے اور “آئرن برادرز” کے درمیان مختلف شعبہ جات میں تعاون کا دائرہ بھی وسیع تر ہوتا جا رہا ہے۔ان میں میڈیا تعاون بھی ایک کلیدی حیثیت اختیار کر چکا ہے کیونکہ میڈیا کا براہ راست تعلق عوام سے ہے اور دونوں ممالک چاہتے ہیں کہ چین پاک دوستی کو عوامی سطح پر بھی اُسی قدر مزید پزیرائی ملے جتنی دونوں ممالک کی حکومتوں یا اعلیٰ قیادت کے درمیان گہری قربت اور ہم آہنگی ہے۔ اس ضمن میں ایک خوش آئند پیش رفت چین کے سب سے بڑے میڈیا نیٹ ورک چائنا میڈیا گروپ (سی ایم جی) کی اردوسروس اور پاکستان کے معروف ٹیلی ویژن چینل جی این این کے درمیان تعاون کی صورت میں سامنے آئی ہے۔دونوں میڈیا اداروں کے درمیان زبردست اشتراک سے ان دنوں ایک ہفتہ وار پروگرام “چائنا ٹو ڈے” ٹیلی کاسٹ کیا جا رہا ہے جسے پاکستانی ناظرین سمیت چین میں بسنے والے پاکستانیوں اور اردو زبان سے آشنائی رکھنے والے چینی حلقوں میں نمایاں پزیرائی ملی ہے۔”چائنا ٹو ڈے” کے چار مختلف سگمنٹس کا جائزہ لیا جائے تو اسے ایک ایسا خوبصورت گلدستہ کہا جا سکتا ہے جو چین پاک دوستی کے متنوع رنگوں کی حقیقی ترجمانی کرتا ہے۔ پہلے سگمنٹ ” چائنا دِس ویک” میں چین میں رونما ہونے والے اہم واقعات سے ناظرین کو آگاہ کیا جاتا ہے۔اس کا فائدہ یہ ہے کہ پاکستانی ناظرین جہاں حالات حاضرہ سے با خبر رہتے ہیں وہاں انہیں سائنس و ٹیکنالوجی سمیت معیشت ، سماج ، کھیل اور دیگر شعبہ ہائے زندگی میں چین کی حاصل شدہ کامیابیوں سے آگاہی ملتی ہے۔یوں ناظرین چینی حکومت کی عوامی فلاح و بہبود سے متعلق پالیسیوں کے بارے میں جان سکتے ہیں ، چین کی جانب سے متعارف کروائی جانے والی نت نئی اصلاحات سے خود کو باخبر رکھ سکتے ہیں اور چین کے سیاسی نظام کو قریبی طور پر دیکھ سکتے ہیں۔ اسی طرح پروگرام کے دوسرے سگمنٹ “رپورٹ” میں کوشش کی جاتی ہے کہ پاکستانی ناظرین کی دلچسپی کی روشنی میں ایسے موادکا انتخاب کیا جائے جو اُن کی زندگیوں سے قریبی جڑا ہوا ہو مثلاً زراعت ،صحت ،تعلیم،ماحولیات، ای کامرس اور خلائی شعبے وغیرہ میں چین کی بے مثال ترقی یا پھر سماجی میدان میں چین کیا ایسے اقدامات کر رہا ہے جو نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر ترقی پزیر ممالک کے لیے بھی قابل تقلید ہیں۔ اس سگمنٹ کی خوبی یہی ہے کہ ناظرین مختلف زاویوں سے چین کی ترقی کا مشاہدہ کر سکتے ہیں اور ایسی معلومات کا حصول ممکن ہے جو آئندہ اُن کے لیے کارآمد ہو سکتی ہیں۔
پروگرام کا تیسرا سگمنٹ ” نیو وژن” انتہائی دلچسپ ہے جس میں کوشش کی جاتی ہے کہ چین میں مقیم ممتاز پاکستانی شخصیات سے ملاقات کی جائے ، پاکستانی ثقافت کے مختلف رنگوں کو اجاگر کیا جائے اور چین میں ہر اُس سرگرمی کی تشہیر کی جائے جس کا تعلق پاکستان سے ہے۔ چین میں موجود پاکستانی ریستوران ، تاریخی اسلامی مقامات ، پاکستانی تہوار ، فن و ادب کی ترویج سمیت چین کے مختلف اداروں میں کام کرنے والے پاکستانیوں سے ملاقاتیں کی جاتی ہیں اور اُن کے حالات زندگی ،کامیاب کیرئیر سمیت دیگر موضوعات کا احاطہ کیا جاتا ہے۔اس وقت چونکہ دونوں ممالک کے درمیان “سی پیک” کی تعمیر بھی کامیابی سے جاری ہے لہذا اس سے جڑے موضوعات اور تازہ پیش رفت بھی شامل پروگرام کی جاتی ہے۔ سی ایم جی کی چینی خواتین میزبان جو کہ بہت اچھی اردو بول لیتی ہیں ، دلچسپ موضوعات کا انتخاب کرتے ہوئے ناظرین کے لیے عمدہ پروڈکشن سامنے لاتی ہیں۔یہ چاروں میزبان جن میں نورین ،تبسم ،چوشی اور عفت شامل ہیں پاکستان میں بھی انتہائی مقبول ہیں اور “سوشل میڈیا اسٹارز” کہلاتی ہیں۔ فیس بک پر ان کے فاولورز کی تعداد لاکھوں میں ہے جن کا تعلق نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر ہمسایہ ممالک سے بھی ہے ، یہی وجہ ہے کہ ان چاروں کی ہر کاوش کو انتہائی پسندیدگی کا درجہ حاصل ہے ۔ لوگوں کو ان چاروں کا منفرد اردو لب و لہجہ ،پاکستانی ملبوسات میں پروگرام کی میزبانی کے غیر معمولی انداز اور پاکستان کے بارے میں معلومات پر دسترس ،بے حد بھاتی ہے اور وہ سوشل میڈیا پر برملا اپنی پسندیدگی کا اظہار بھی کرتے ہیں۔ “اردو سسٹرز” کے نام سے ان چاروں کا فیس بک پیج بھی پاکستان میں مقبولیت کے نئے جھنڈے گاڑ رہا ہے اور اب ٹی وی اسکرین پر ان کی انٹری نے پاکستانی حلقوں میں ان کی شہرت کو مزید دوام بخشا ہے۔
اسی طرح پروگرام کے چوتھے اور آخری سگمنٹ ” چائنا ٹریول” کے ذریعے ناظرین کو گھر بیٹھے چین کی سیاحت کا موقع ملتا ہے۔چین کے انتہائی دلفریب اور دلکش تفریحی مقامات کی سیر یقیناً ایک دلچسپ اور حیرت انگیز تجربہ ہوتا ہے جس سے ناظرین کو چینی ثقافت کے مختلف خوبصورت رنگ بھی دیکھنے کو ملتے ہیں ، سیاحت کے شوقین ناظرین کے لیے یہ سلسلہ اس لحاظ سے بھی دلچسپ ہے کہ وہ آئندہ چین میں سیر کے لیے اپنا پلان ترتیب دے سکتے ہیں۔
یوں سی ایم جی اور جی این این کی مشترکہ کاوش “چائنا ٹو ڈے” ہر عمر کے ناظرین کے لیے دلچسپی کا سامان لیے ہوئے ہے۔دونوں اداروں کی پروڈکشن ٹیمز پیشہ ور افراد پر مشتمل ہیں اور باہمی مشاورت سے کوشش کی جاتی ہے کہ ایسے پروگرامز پیش کیے جائیں جو حقیقی معنوں میں “انفو ٹینمنٹ” کی عکاسی کریں۔یہ بات بھی خوش آئند ہے کہ دونوں میڈیا ہاوسز کی جانب سے ٹیلی ویژن کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی “چائنا ٹو ڈے” کی تشہیر کی جا رہی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ ناظرین پروگرام سے محظوظ ہو سکیں اور چین پاک ہمہ گیر دیرینہ تعلقات کے حوالے سے اپنی معلومات میں اضافہ کر سکیں۔دونوں اداروں کی جانب سے شراکت داری نے میڈیا کے شعبے میں چین۔پاک تعاون کا ایک نیا باب بھی کھولا ہے جسے آنے والے وقتوں میں مزید وسعت ملے گی۔ اس تعاون کی بدولت امید کی جا سکتی ہے کہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان ثقافتی و افرادی روابط کے فروغ سے ہم آہنگی اور بھائی چارے کو مزید تقویت ملے گی اور چین۔پاک دوستانہ روابط کو آگے بڑھایا جا سکے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں