اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ عدم اعتماد پر بیرونی سازش اور ہارس ٹریڈنگ کے ٹھوس شواہد موجود ہیں جو وقت آنے پر قوم کے سامنے رکھیں گے‘کراچی سے کس جہاز میں اور کیسے پیسے لائے گئے تمام ثبوت وزیراعظم قوم کےسامنے رکھیں گے‘ہمارے لوگوں کو کہاں کب اور کتنے کی آفر کی گئی یہ تفصیلات بھی موجود ہیں ‘ہمارے کئی ممبران نے آفرز کو ٹھکرا دیا‘شوکازجاری ہونے کے بعد کئی ممبران نے واپسی کیلئے رابطہ کیا ہے‘چھانگامانگا کی سیاست کا دور اب نہیں آئیگا ‘سپریم کورٹ سے پارٹی پالیسی کیخلاف جانےوالے کا ووٹ شمار ہونا چاہیے یا نہیں تشریح مانگی ہے‘ وزیراعظم پراعتماد نہیں ہے تو سادہ سا جواب ہے استعفیٰ دیں اورنیا الیکشن لڑیں۔وفاقی وزیر اسد عمر نے نجی ٹی وی کو دئیے گئے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ عدم اعتماد پر بیرونی سازش اور ہارس ٹریڈنگ کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں، کراچی سے کس جہاز میں اور کیسے پیسے لائے گئے ثبوت موجود ہیں، مناسب وقت پر تمام ثبوت وزیراعظم قوم کےسامنے رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں کو کہاں کب اور کتنے کی آفر کی گئی یہ تفصیلات بھی موجود ہیں ہمارے کئی ممبران نے ان آفرز کو ٹھکرا دیا، وزیراعظم عمران خان نے صاف کہا کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا جائیگا، شوکازجاری ہونے کے بعد کئی ممبران نے واپسی کیلے رابطہ کیا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ چھانگامانگا کی سیاست کا دور اب نہیں آئیگا اب سب سامنے آجاتا ہے، آئینی میں واضح ہے کہ ضمیر کے مطابق کہاں ووٹ دینا ہے، اسی لیے تاحیات نااہلی سے متعلق سپریم کورٹ سے تشریح مانگی گئی ہے، پارٹی پالیسی کیخلاف جانےوالے کا ووٹ شمار ہونا چاہیے یا نہیں تشریح مانگی ہے، وزیراعظم پراعتماد نہیں ہے تو سادہ سا جواب ہے استعفیٰ دیں اورنیا الیکشن لڑیں۔اسد عمر نے کہا کہ نواز شریف اورمودی کی قربت بھی ہے اور ذہن بھی ایک جیسا چلتا ہے، قربت بھی ہو اور ذہن بھی ایک جیسا چلتا ہو تو الفاظ بھی مل جاتے ہیں، تحریک عدم اعتماد کے تانے بانے باہر سے بھی مل رہے ہیں، بلاول بھٹوکی دھمکی دیکھ لیں،وہ کس کا بیانیہ آگے بڑھا رہے ہیں، بلاول کہتے ہیں او آئی سی کانفرنس پاکستان کیلئے نہیں طالبان کیلئے ہورہی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ساتھ معاہدہ ہوگیا تھا کہ انہیں ایک اور وزارت دی جائیگی، کون سی وزارت ہوگی یہ ابھی طے نہیں ہوا تھا اور اس کا تعلق تحریک عدم اعتماد سے بھی نہیں تھا لیکن معاہدے پر عمل سے قبل ہی عدم اعتماد آگئی جس کی وجہ سے کابینہ میں ردوبدل رک گیا۔ق لیگ کی خواہش تھی کہ پرویز الٰہی وزیراعلیٰ پنجاب بنیں لیکن یہ مطالبہ نہیں تھا ق لیگ ممبران نے یہ بھی کہا تھا کہ ہم ووٹ بھی پورے کرسکتے ہیں، مسلم لیگ ق نے اب تک ہمارے سامنے کوئی شرط نہیں رکھی۔