بیجنگ(نمائندہ خصوصی) چینی میڈ یا نے ایک تبصرہ میں کہا ہے کہ روس- یوکرین تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے ہی امریکہ اور مغربی ممالک چین اور دیگر ممالک کو کسی ایک بلاک کا انتخاب کرنے پر مجبور کرتے چلے آ رہے ہیں، یقیناً اس کا ذیلی متن یہ ہے کہ اگر تم ہمارا ساتھ نہیں دو گے تو دنیا اور انصاف کی مخالف جانب کھڑے ہو گے۔
زندہ رہنا چاہتے ہو یا مرنا، یہ ایک سوال ہے۔ گردن پر چھری کی نوک کے ساتھ اس قسم کا مکالمہ دراصل کوئی غیر مانوس منظر نہیں ہے۔ ایسے ہی موت کے سوال کے سامنے ،چینی حکومت نے واضح بیان دیا کہ چین نے ہمیشہ اپنے موقف اور پالیسی کا فیصلہ معاملے کی حقیقت اور درست و غلط کے مطابق کیا ہے، ہم ہمیشہ امن اور انصاف کے ساتھ کھڑے رہے ہیں، اور ہم نے ہمیشہ اس بات پر یقین کیا ہے کہ یوکرین کے مسئلے کی اپنی پیچیدہ تاریخی وجوہات ہیں۔تمام فریقوں کے جائز سیکورٹی خدشات کا احترام کیا جانا چاہئے اور یوکرین اور متعلقہ مسائل کا جامع حل بات چیت اور گفت و شنید کے ذریعے تلاش کیا جانا چاہئے۔
ظاہر ہے کہ اس طرح کے جواب پر امریکہ اور مغربی ممالک غصے میں ہیں اور یہ سوال کرتے رہتے ہیں کہ چین یوکرین کے خلاف روس کی جارحیت کی مذمت کیوں نہیں کرتا، روس کے خلاف پابندیوں کی حمایت کیوں نہیں کرتا اور چین کو دھمکیاں دی جاتی ہیں کہ اگر چین ایسا نہیں کرتا تو اسے بھاری قیمت چکانا پڑے گی.
درحقیقت چین کا جواب کافی واضح ہے۔میں کہنا چاہتا ہوں کہ اگر تم لوگ اب بھی چین کے موقف کو سمجھ نہیں پاتے تو میرے چند سوالوں کا جواب دے دیں، تو شاید آپ کو جواب مل جائےگا۔
پہلا سوال: تم نے بار بار کہا ہے کہ چینی رہنما روس- یوکرین جنگ کو ایک فون کال سے روک سکتے ہیں، میرا سوال یہ ہے کہ آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ چین میں یہ صلاحیت ہے؟ اگر آپ کہتے ہیں کہ چین گلوبل وارمنگ کو روکنے کے لیے کال کرکے خدا کو قائل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، لیکن چین ایسا نہیں کرتا، اس لئے چین زمین کا دشمن اور شیطان کا دوست ہے، کیا یہ مضحکہ خیز نہیں ہے؟ عراق کی جنگ سے لےکر یوگوسلاویہ کی جنگ، لیبیا کی جنگ اور شام کی جنگ تک ، کب اقوام متحدہ نے اپنی صلاحیت سے تمہاری جنگی مشین کو روکنے میں کامیابی حاصل کی تھی؟
دوسرا سوال: تم لوگ چین اور دنیا بھر کے ممالک کو مسلسل مجبور کر رہے ہو کہ وہ تمہارے ساتھ روس کی مذمت کریں اور اس پر پابندیاں لگائیں۔ یہ بتاو تم لوگوں کے لیے سب سے بڑی ترجیح روس کو “عالمی اچھوت” بنانا ہے، یا یوکرینی مہاجرین کو بچانا ہے؟ کیا زندگیاں زیادہ اہم ہے یا روس کو عالمی برادری سے خارج کرنے کی جلدی ہے؟
تیسرا سوال: مجھے یوکرین کے بحران کی اصل وجوہات کے بارے میں تفصیلات دہرانے کی ضرورت نہیں ہے، تم لوگ مجھ سے بہتر جانتے ہو، تم ہی تنازعہ میں براہ راست ملوث فریق ہو، تمہارے سر میں درد ہے اور ہمیں دوا کھانے پر مجبور کرتے ہو ،اس کی کیا وجہ ہے ? مسئلہ کو حل کرنے والا پہلا ذمہ دار کون ہے؟کیا تم چینی رہنما کے ریمارکس کو سمجھے ہو یا نہیں کہ ” گھنٹی کو باندھنے والا ہی گھنٹی کو کھول سکتا ہے”؟
چوتھا سوال: تنازعات کا سامنا کرتے ہوئے تمام با ضمیر والے لوگ پریشان ہوتے ہیں۔ لیکن پرجوش ہونا آسان ہوتا ہے جبکہ مسئلے کا حتمی حل مذاکرات کو فروغ دینا اور امن کو فروغ دینا ہے ۔اب اپنے اپنے ملک کے عام لوگوں کے ووٹوں کے حصول کے لئے روسی بلیوں اور کتوں اور چائیکوفسکی کی موسیقی کا بائیکاٹ کرنے والی سٹریٹ وسڈم کی بجائے ، اس “سیاسی جرات” کی ضرورت ہے جسے چینی رہنما نے واضح طور پر تم لوگوں کو بتایا ہے۔بحران کے حتمی حل کے لئے چین نے ایک واضح روڈ میپ بھی پیش کیا ہے : “اولین ترجیح بات چیت اور گفت و شنید کو جاری رکھنا، شہری ہلاکتوں سے بچنا، انسانی بحرانوں کو روکنا، اور جلد از جلد جنگ کو ختم کرنا ہے۔ طویل مدتی حل بڑے ممالک کے درمیان باہمی احترام کا قیام، سرد جنگ کی ذہنیت کو ترک کرنا، گروہی تصادم میں شامل نہ ہونا اور ایک متوازن، موثر اور پائیدار عالمی اور علاقائی سلامتی کے ڈھانچے کی تعمیر ہے ۔ “ووٹ یا زندگیاں؟”، یہ ایک سوال ہے، براہ کرم جواب دیں۔
پانچواں سوال: جب تم نے پوری دنیا سے جنگ کے خلاف اپنا ساتھ دینے کو کہا تو اس کے جواب میں سربیا کے فٹ بال شائقین نے کھیل دیکھتے ہوئے بینرز اٹھا لیے جن پر ان جنگوں کی فہرست درج کی گئی جو امریکہ اور نیٹو نے دہائیوں سے لڑی ہیں۔ ایسا کیوں ہوا؟ اس بار تم لوگوں کا نعرہ یہ ہے کہ اگر تم روس کی مذمت نہیں کرتے تو تم تاریخ اور انصاف کے مخالف رخ پر کھڑے ہو۔میرا سوال یہ ہے کہ سربیا کے شائقین کا جواب بالکل واضح ہے، وہ جنگ کے خلاف اور تم لوگوں کے خلاف ہیں، کیا انہوں نے غلط حساب لگایا؟ ان کا جواب تمہارے جواب سے مختلف کیوں ہے؟
چھٹا سوال: ٹھیک ہے ٹھیک ہے، ایک ہزار قدم پیچھے ہٹیں اور کہیں، اگر چین تمہاری درخواست کے مطابق روس کی مذمت کرتا ہے اور اس پر پابندیاں لگاتا ہے، اور پھر واپس جا کر روس کو جنگ بند کرنے کا حکم دیتا ہے، تو کیا یہ منطق مضحکہ خیز نہیں ہے؟ کیا تمہیں کو گدھے نے سر پر لات ماری ہے؟ہاں ہاں یہ وضاحت کرنا ضروری ہے کہ چینی زبان کے تناظر میں گدھا ایک احمق اور مضحکہ خیز جانور ہے۔
اب میری بات سنو۔ یقیناً چین جنگ کے خلاف ہے، اور چینی رہنما نے کہا ہے، ’’ممالک کے درمیان تعلقات کو تصادم کی سطح تک نہیں پہنچنا چاہیے۔‘‘ یقیناً چین انسان دوستی کا خیال رکھتا ہے، اور ہم نے ہتھیاروں کے بجائے انسانی امداد کا سامان بھیجا ہے۔ امن کے اپنے عقیدے پر عمل کرتے ہوئے، چینی رہنماؤں نے مذاکرات اور امن کو فروغ دینے کے لیے کئی مرتبہ تنازعات سے منسلک ممالک کے رہنماؤں سے بات چیت کی تھی وغیرہ وغیرہ۔
درحقیقت تم کو زبردستی کرنے کی ضرورت نہیں ہے، چین نے پہلے ہی اپنے بلاک کا انتخاب کیا ہے، یعنی چین صرف امن اور انصاف کے ساتھ کھڑا ہے، اور ہمیں یقین ہے کہ دنیا کے مزید ممالک بھی ایسا ہی انتخاب کریں گے۔ چینی حکومت نے واضح طور پر کہا ہے کہ یوکرینی بحران بہت پیچیدہ ہے اور اسے سادہ انداز میں نہیں سمجھا جانا چاہیے۔ اگر کوئی جبری طور پر اچھے اور برے لوگوں کا ایک سادہ سا کہانی کا خاکہ بنانے پر اصرار کرتا ہے، اور پھر سب کو کسی ایک جانب کھڑے ہونے کا انتخاب کرنے پر مجبور کرتا ہے، میں یہی کہہ سکتا ہوں کہ یہ بندہ بےوقوف یا شیطان کا چیلہ ہونے کے سوا کچھ نہیں ہو سکتا۔
میرا آخری سوال: تم سب ہوشیار لوگ ہو ، کیسے بیوقوف ہو سکتے ہو؟ میرا جواب صرف یہ ہو سکتا ہے: چین جس چیز کی توقع رکھتا ہے وہ امن ہے، جبکہ تم لوگ صرف روس کو شکست دینے کے خواہاں ہو۔