بیجنگ (نمائندہ خصوصی) چینی میڈ یا نے کہا ہے کہ تائیوان کا معاملہ چین کے بنیادی مفادات سے وابستہ ہے، امر یکی تنظیم نیشنل اینڈومنٹ فار ڈیموکریسی کے حالیہ دورہ تائیوان نے چین کی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو شدید اشتعال دلایا ہے، آبنائے تائیوان کے اتحاد کے عمومی رجحان کو کوئی بھی طاقت روک نہیں سکتی ہے۔
جمعہ کے روز چینی میڈ یا کے ایک تبصرہ میں کہا گیا ہے کہ
حال ہی میں امریکی تنظیم نیشنل اینڈومنٹ فار ڈیموکریسی کے صدرڈیمن ولسن نے ایک وفد کی قیادت کرتے ہوئے چین کے تائیوان علاقے کا دورہ کیا اور کھلے عام اس بات کی وکالت کی کہ وہ دنیا بھر میں “رنگین انقلابات” کو اکسا رہے ہیں۔یہ تنظیم امریکی حکومت نے دوسرے ممالک کے داخلی معاملات میں مداخلت کرنے اور وہاں کی جائز حکومتوں کو نقصان پہنچانے کے مقصد سے قائم کی تھی۔ تنظیم کے پہلے قائم مقام چیئرمین، ایلن وائنسٹائن نے کھلے عام اعتراف کیا کہ “آج جو کچھ ہم کرتے ہیں وہ 25 سال پہلے سی آئی اے خفیہ طور پر انجام دیتی تھی۔” اس لیے اس تنظیم کو “دوسری سی آئی اے” کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
وسطی ایشیا سے لے کر شمالی افریقہ تک، مشرقی یورپ سے لے کر لاطینی امریکہ تک، بہت سارے ممالک اور خطوں میں رونما ہونے والے “رنگین انقلابات” کے پیچھے اسی تنظیم کا سیاہ ہاتھ ہے۔ چین میں،اس تنظیم نے کئی سالوں تک ہانگ کانگ، تائیوان، سنکیانگ ، اور تبت میں علیحدگی پسند قوتوں کی حمایت کی ہے۔ صرف 2020 میں ہی، اس نے چین کے سیاسی اور سماجی استحکام کو خطرے میں ڈالنے والے تقریباً 70 منصوبوں اور سرگرمیوں کو 10 ملین امریکی ڈالر سے زائد کی مالی معاونت فراہم کی ہے ۔
ایک چین کا اصول چین امریکہ تعلقات کی سیاسی بنیاد ہے۔ نیشنل اینڈومنٹ فار ڈیموکریسی کے حالیہ دورہ تائیوان نے چین کی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو شدید اشتعال دلایا ہے، امریکہ کی جانب سے کیے گئے سیاسی عہد کی خلاف ورزی کی ہے، اور اپنے وعدے سے خیانت کی ہے۔
آبنائے تائیوان کے اتحاد کے عمومی رجحان کو کوئی بھی طاقت روک نہیں سکتی ہے۔ تائیوان کے عوام سمیت 1.4 بلین چینی عوام قومی اتحاد کے منتظر ہیں اور عوامی رائے ہی جمہوریت کا حقیقی راستہ ہے۔