چینی میڈ یا

چین سائبر حملوں کا سب سے بڑا شکار ہے، چینی میڈ یا

بیجنگ (نمائندہ خصوصی) چینی میڈ یا نے ایک تبصر ہ میں کہا ہے کہ درحقیقت، جب سائبر حملوں کی بات آتی ہے، تو امریکی ہیکرز اس حوالے سے سر فہرست ہیں اور چین سائبر حملوں کا سب سے بڑا شکار ہے، حقائق واضح کرتے ہیں کہ یوکرین کے خلاف چین کا نام نہاد “سائبر حملہ” صرف امریکہ اور مغربی دنیا کی طرف سے یوکرین کے بحران کو چین پر الزام لگانے کے لیے استعمال کرنے کا تازہ ترین جھوٹ ہے۔برطانوی جریدے ” دی ٹائمز” نے یکم تاریخ کو نام نہاد “امریکی انٹیلی جنس ذرائع” کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی ہے کہ چین نے یوکرین کے خلاف روس کی خصوصی فوجی کارروائی سے پہلے یوکرین کی فوجی اور جوہری تنصیبات پر “بڑے پیمانے پر سائبر حملہ” کیا۔

میڈیا نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ یہ الزامات یوکرین کی نیشنل سیکیورٹی سروس کی طرف سے آئے ہیں۔یہ جھوٹ بہت “مضحکہ خیز” ہے!یوکرین کی نیشنل سیکیورٹی سروس نے فوری طور پر متعدد سوشل میڈیا کے ذریعے افواہوں کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا کہ اس نے کسی بھی میڈیا کو مذکورہ معلومات فراہم نہیں کیں، اور ” دی ٹائمز”کے نام نہاد “تحقیقاتی نتائج” کا ایجنسی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ یہ امریکی سیاست دانوں اور مغربی میڈیا کے جھوٹ پر طنز ہے۔

اصل میں چین یوکرین کے بحران کا براہ راست فریق نہیں ہے، اور چین پر امن مذاکرات کو فروغ دیتا رہا ہے اور انسانی امداد فراہم کرتا رہا ہے۔ دوسری طرف، کون سب سے زیادہ چاہتا ہے کہ روس اور یوکرین لڑائی جاری رکھیں؟ بین الاقوامی برادری واضح طور پر دیکھتی ہے کہ یوکراین کے بحران کے آغاز کرنے والے کے طور پر، امریکہ کو روس کو دبانے، اسٹریٹجک خود مختاری کے حصول کی یورپ کی کوششوں کو کمزور کرنے، اور امریکی فوجی صنعتی کمپلیکس کو منافع بخش بنانے کے لیے اس جنگ کی ضرورت ہے۔ جیسا کہ سابق امریکی کانگریس مین گیبارڈ نے کہا کہ “اگرامریکہ یوکرین کو نیٹو میں شامل نہ کرنے کا وعدہ کرتا ہے، وہ جنگ کو روک سکتا ہے، لیکن امریکی حکومت ایسا نہیں کررہی۔”

اپنا تبصرہ بھیجیں