لاہور(گلف آن لائن)گزشتہ ماہ مارچ کے دوران تجارتی خسارہ 3 ارب 44 کروڑ 60 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو اس سے پچھلے ماہ فروری کے 3 ارب 8 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 11.63 فیصد زائد ہے،فروری کے مقابلے میں مارچ کے دوران تجارتی خسارہ بڑھنے کی وجہ بیک وقت برآمدات میں کمی اور درآمدات میں اضافہ ہے۔درآمدات میں تو رواں مالی سال کے ابتدا ء سے ہی اضافہ ہورہا ہے لیکن مارچ کے دوران برآمدات میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی۔ وفاقی ادارہ شماریات کے اعداد وشمار کے مطابق فروری کے مقابلے میں مارچ کے دوران برآمدات میں 3 فیصد کمی ہوئی جبکہ درآمدات جو فروری میں 6 ارب ڈالر کی سطح سے نیچے آگئی تھیں مارچ میں 5 فیصد کے اضافے سے 6 ارب ڈالر کی سطح سے تجاوز کرتے ہوئے 6 ارب 18 کروڑ 60 لاکھ ڈالر ہوگئیں۔
اسی طرح مارچ 2021 کے مقابلے میں مارچ 2022 کے دوران بھی تجارتی خسارے میں 5 فیصد اضافہ ہوگیا ہے، گزشتہ سال مارچ میں تجارتی خسارہ 3 ارب 26 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھا جبکہ پچھلے ماہ مارچ کا تجارتی خسارہ 3 ارب 44 کروڑ 60 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق مارچ کا تجارتی خسارہ شامل ہونے کے بعد رواں مالی سال جولائی 2021 تا مارچ 2022 پر مشتمل 9 ماہ کا تجارتی خسارہ 35 ارب 39 کروڑ 30 لاکھ ڈالر ہوگیا ہے جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران تجارتی خسارہ 20 ارب 80 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھا یعنی گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں رواں سال کے پہلے 9 ماہ کا تجارتی خسارہ 70 فیصد بڑھ گیا ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق تجارتی خسارہ بڑھنے کی بنیادی وجہ عالمی مارکیٹ میں خام تیل، کوئلہ، گیس اور دیگر اجناس کی بلند قیمتیں ہیں جس کی وجہ سے درآمدات کا بوجھ بڑھ گیا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں ملکی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہورہا ہے، جس کے نتیجے میں تجارتی خسارہ ایک بڑے چیلنج کے طور پر سامنے آیا ہے۔