بیجنگ (نمائندہ خصوصی)چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا ہے کہ چین ہمیشہ چین-کینیڈا تعلقات کو اسٹرٹیجک اور طویل المدتی نقطہ نظر سے دیکھتا ہے، دو طرفہ تعلقات کے موجودہ مشکل حالات دونوں فریقوں کے مفاد میں نہیں ہیں۔ بد ھ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق
چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے کینیڈا کی وزیر خارجہ محترمہ ملینی جولی کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی۔اس موقع پر وانگ ای نے کہا کہ ۔وانگ ای نے اس بارے میں تین نکاتی تجاویز پیش کیں۔
پہلا یہ ہے کہ چین کو مثبت اور معروضی طور پر دیکھا جائے اور ایک دانشمندانہ اور عملی چائنا پالیسی پر عمل کیا جائے۔ دوسرا یہ کہ ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کا احترام کیا جائے اور چین-کینیڈا تعلقات میں نئی رکاوٹیں کھڑی نہ کی جائیں۔ تیسرا خودمختاری پر کاربند رہنا اور غیر ضروری بیرونی مداخلت کو ترک کرنا ہے۔
جولی نے کہا کہ کینیڈا اور چین کے تعلقات کی مضبوط بنیاد ہے۔ کینیڈین فریق چین کی خودمختاری، سیاسی نظام اور چینی عوام کے آزادانہ انتخاب کا احترام کرتا ہے۔کینیڈا اور چین کے تعلقات کا یہ دور ایک مشکل مرحلے میں ہے۔کینیڈا چین کے ساتھ خوش اسلوبی اور باہمی احترام کے ساتھ برتاؤ کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ دو طرفہ تعلقات بتدریج ترقی کر سکیں۔ کینیڈا اور چین کے تعلقات درست راستے پر واپس آ رہے ہیں اور مزید لچکدار تعلقات استوار ہو رہے ہیں۔ کینیڈا موجودہ وبا کے خلاف عالمی جنگ میں چین کے اہم کردار کو سراہتا ہے اور چین کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی، ماحولیاتی تحفظ اور انسداد وبا کے حوالے سے تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے تیار ہے۔
وانگ ای نے کہا کہ صدر شی جن پھنگ نے چین کے موقف پر ایک جامع اور مستند بیان دیا ہے۔ چین نے تمام فریقوں پر زور دیا کہ وہ پرامن اور عقلی طور پر سوچیں، امن کے مواقع پیدا کریں اور مذاکرات کے امکانات پیدا کریں۔موجودہ مذاکرات کو مشکلات کا سامنا ہے، لیکن جب تک مذاکرات جاری رہیں گے، جنگ بندی کے امکانات اور امن کی امید رہے گی۔ چین اس سلسلے میں ایک معروضی اور منصفانہ موقف کی بنیاد پر تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا۔ جولی نے کہا کہ کینیڈا چین کے ساتھ رابطے کو برقرار رکھنے کے لیے تیار ہے۔
دونوں فریقین نے یوکرین کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔