کراچی (گلف آن لائن)پاکستان کے ڈالرذخائر میں ایک ارب ڈالرکی بڑی کمی دیکھی گئی ہے۔ اسٹیٹ بینک کے ڈالر ڈپازٹس میں 72 کروڑ ڈالر کی کمی ہوگئی۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعدادو شمار کے مطابق یکم اپریل کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران مرکزی بینک کے پاس موجود ذخائر میں 72کروڑ 80لاکھ ڈالر کی نمایاں کمی آئی ہے جس کے نتیجے میں اسٹیٹ بینک کے ذخائر کی مالیت 11ارب31کروڑ92لاکھ ڈالر ہوگئی ہے جو 26جون 2020کے بعد اسٹیٹ بینک کے کم ترین زرمبادلہ ذخائرہیں۔ اعداد وشمار کے مطابق دیگر کمرشل بینکوں کے ذخائر میں بھی اس دوران 35کروڑ ڈالر کی کمی آئی جس کے نتیجے میں مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر میں ایک ہفتے میں ہونے والی کمی ایک ارب7کروڑ80لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔کمرشل بینکوں کے ذخائر 6ارب 15کروڑ 80لاکھ ڈالر ہوگئی ہے جبکہ مجموعی ذخائر کی مالیت بھی گھٹ کر 17ارب47کروڑ70 لاکھ ڈالر رہ گئی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے پچھلے ہفتے بھی زرمبادلہ کے ذخائر میں 2.9ارب ڈالر کی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی تھی جس کی وجہ چینی قرض واپسی بتائی گئی تھی اور اپریل کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اسٹیٹ بینک کے مطابق بیرونی قرض ادائیگیوں اور ایک مائننگ کمپنی کو ایک منصوبے کے تحت ادائیگی کی وجہ سے آئی ہے۔ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی آرہی ہے 4فروری کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالرکی قرض قسط موصول ہوئی تھی جس کے بعد مرکزی بینک کے ذخائر17ارب33کروڑ 68لاکھ ڈالر ہوگئے تھے جس کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر گرتے ہوئے تدریجا یکم اپریل کو 11ارب 31کروڑ 92لاکھ ڈالر رہ گئے یعنی تقریبا 2 ماہ میں اب تک اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 6ارب ڈالر سے زائد کی کمی ہوچکی ہے۔معاشی ماہرین زرمبادلہ کے ذخائر تین ماہ کے درآمدات کے لئے درکار مالیت کے مساوی ہونا ضروری سمجھتے ہیں لیکن موجودہ زرمبادلہ کے ذخائر 1.72ماہ کے لئے ہی کافی تصور کئے جارہے ہیں جس کی وجہ سے پاکستانی روپے پر دبائو بڑھ گیا ہے۔