کراچی(گلف آن لائن )ایف پی سی سی آئی کے صدر عرفان اقبال شیخ نے زور دیا ہے کہ کسی بھی ملک کے ساتھ دوطرفہ تجارتی خسارے کو بزنس ٹو بزنس اور چیمبر ٹو چیمبر تعلقات کے ذریعے بہتر بنایا جانا چا ہیے اورایف پی سی سی آئی پاکستان کے تجا رتی معاملا ت کو درست سمت میں لے جانے کے لیے موزوں ترین پلیٹ فارم ہے۔ عرفان اقبال شیخ نے تشویش کا اظہار کرتے ہو ئے کہا کہ مراکش کے ساتھ دوطرفہ تجارتی خسارہ 300 ملین ڈالر کے قریب پہنچ گیا ہے؛ جس کا اگر تقریباً 350 ملین ڈالر کی کل دو طرفہ تجارت کے حوالے سے جائز ہ لیا جائے تو یہ ایک قابل تو جہ دو طرفہ تجا رتی خصارہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بہت سی پاکستانی مصنوعات اور خدمات ایسی ہیں کہ جو ہم برادر ملک مراکش کو برآمد کر سکتے ہیں؛ یعنی ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل مصنوعات، پھل اور سبزیاں، سر جیکل آلات، دوائیاں، آئی ٹی خدمات، کھیلوں کا سامان اور معدنیات وغیرہ۔
ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر سلیمان چاولہ نے ایف پی سی سی آئی کی پاکستان مراکش بزنس کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ 2022 کے دوران ایک فعال کردار ادا کریں اور بز نس ٹو بزنس وفود کا تبادلہ کریں؛ تاکہ کوآپریشن، تجارت اورجوائنٹ وینچرز کی راہیں تلاش کی جاسکیں۔ایف پی سی سی آئی کی پاکستان مراکش بزنس کونسل کے چیئر مین یحییٰ چائولہ نے وضاحت کی کہ مراکش پاکستان کے لیے ایک بڑی برآمدی منڈی بننے کی صلاحیت رکھتا ہے؛ تاہم ہمیں پاکستان کی کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری میں مراکش کے حوالے سے انفار میشن کمپین کے ساتھ ساتھ مراکش کی درآمدی ضروریات کا مکمل جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
کونسل کے سینئر وائس چیئرمین سلطان رحمان نے مراکش میں پاکستانی سفیر حامد اصغر خان کو تجویز دی کہ پاکستان کی تاجر برادری کو مراکش کی تاجر برادری کے ساتھ روابط قائم کر نے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں؛جن میں مراکش چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری پر خاص توجہ دی جا ئے ۔