بیجنگ (نمائندہ خصوصی) بیجنگ میں چین کے پہلے قومی نباتاتی باغ کا باضابطہ افتتاح کر دیا گیا ہے۔ یہ باغ ،چائنیز اکیڈمی آف سائنس کے انسٹیوٹ آف باٹنی اور بیجنگ بوٹینکل گارڈن کی بنیاد پر توسیع دیتے ہوئے بنایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ بارہ اکتوبر دو ہزار اکیس میں چینی صدر نے حیاتیاتی تنوع کنوینشن کی پارٹیز کی پندرہویں سمٹ میں قومی نباتاتی باغ کی تعمیر کے آغاز کا اعلان کیا تھا اور محض چھ ماہ میں ہی پہلے قومی نباتاتی باغ کا افتتاح ہوگیا ہے ۔اس سے نہ صرف حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں چین کے عزم کی عکاسی ہوتی ہے بلکہ انسان اور فطرت کے ہم نصیب معاشرے کی تشکیل کے لیے مختلف ممالک کےساتھ تعاون کی خواہش کا عملی اظہار بھی ہوتا ہے۔
حیاتیاتی تنوع انسان کے بقا کی ایک شرط ، پائیدار معاشی ومعاشرتی ترقی کی بنیاد اور حیاتیاتی و غذائی تحفظ کی ضمانت ہے۔چین بیش بہا حیاتیاتی انواع کے حامل ممالک میں سے ایک ہے اور سب سے پہلے حیاتیاتی تنوع کنوینشن پر دستخط کرنے والی پارٹیز میں شامل ہے۔ حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے چین نے اسے ” قومی حکمت عملی” قرار دیا ہے۔
حیاتیات کو قدرتی ماحول اور باغات میں محفوظ کرنے کے لیےسائنسی تحقیقات ،متعلقہ قوانین و پالیسی تیار کرنے اور متعلقہ آگاہی سمیت دیگر اقدامات اور سلسلہ وار اہم فیصلے کیے جاتے ہیں ۔
بارہ اکتوبر دو ہزار اکیس کو چینی صدر شی جن پھنگ نے حیاتیاتی تنوع کنوینشن کی پارٹیز کی پندرہویں سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے ، پانچ قومی باغات قائم کرنے کا اعلان کیا جن میں سان جیانگ یوان یعنی تین دریاؤں کا منبع ،جائنٹ پانڈا پارک،شمال مشرق کے شیر او ر چیتے کا پارک ، ہائی نان رین فارسٹ اور وو ای شان پہاڑ شامل ہیں ۔
اس کے ساتھ ساتھ بیجنگ اور گوانگ چو میں قومی نباتاتی باغات کی تعمیر کا آغاز کیا گیا ۔
حیاتیاتی تنوع کے نظام کی کمزوری کی بات کریں تو اس معاملے پر متعدد ممالک ایک ہی کشتی کے سوار ہیں۔تاہم اس ضمن میں چین ، بین الاقوامی تعاون کو فروغ دیتا آرہا ہے۔صدر شی جن پھنگ نے مذکورہ سمٹ سے خطاب میں یہ بھی اعلان کیا تھا کہ ترقی پذیر ممالک میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے کھون منگ حیاتیاتی تنوع فنڈ قائم ہوگا اور سب سے پہلے چین اس میں ڈیڑھ ارب یوان کے فنڈ فراہم کرے گا۔
بیجنگ میں فعال ہونے والا قومی نباتاتی باغ آئندہ بھی سیکڑوں ممالک کے نباتاتی باغات اور پیشہ درانہ اداروں کے ساتھ تعاون کو فروغ دے گا اور تبادلوں و اشتراک کے لیے ایک پلیٹ فارم تشکیل دے گا۔
ان اقدامات کی مدد سے چین دنیا میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں اپنا مثبت کردار ادا کرتا رہے گا اور انسان اور فطرت کا ہم نصیب معاشرہ تشکیل دینے کےلیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کوشش کرتا رہے گا تاکہ آنے والی نسلوں کے لیے قیمتی قدرتی اثاثہ محفوظ کیا جا سکے ۔