اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) وفاقی شرعی عدالت نے 19 سال بعد سود کے خلاف دائرکیس کا فیصلہ سناتے ہوئے سود کے لئے سہولت کاری کرنے والے تمام قوانین اورشقوں کوغیرشرعی قرار دیتے ہوئے حکومت کو سودی نظام کے مکمل خاتمے کیلئے 5 سال کی مہلت دے دی۔ جمعرات کو وفاقی شرعی عدالت نے 19 سال بعد سود کے نظام کے خلاف دائر درخواستوں کا فیصلہ سنا دیا۔
عدالت نے فیصلے میں 31 دسمبر2027 تک تمام قوانین کو اسلامی اور سود سے پاک اصولوں میں ڈھالنے کا حکم دیا۔شرعی عدالت نے انٹرسٹ ایکٹ 1839 اور یکم جون 2022 سے سود سے متعلق تمام شقوں کوغیرشرعی قراردے دیا۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ معاشی نظام سے سود کا خاتمہ شرعی اورقانونی ذمہ داری ہے۔ ملک سے ربا کا ہرصورت میں خاتمہ کرنا ہوگا۔ ربا کا خاتمہ اسلام کے بنیادی اصولوں میں سے ہے۔
شرعی عدالت کے جسٹس سید محمد انورنے فیصلے میں کہا کہ بینکوں کا قرض کی رقم سے زیادہ وصول کرنا ربا کے زمرے میں آتا ہے۔عدالت کا کہنا تھا کہ 2 دہائیاں گزرنے کے بعد بھی سود سے پاک معاشی نظام کیلئے حکومت کا وقت مانگنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے سود سے پاک بینکنگ کے منفی اثرات سے متفق نہیں۔
سمجھتے ہیں کہ معاشی نظام کو سود سے پاک کرنے میں وقت لگے گا۔عدالت نے کہا کہ بینکوں کا ہر قسم کا انٹرسٹ ربا ہی کہلاتا ہے۔ ربا مکمل طور پراور ہر صورت میں غلط ہے۔ سود کے خلاف درخواستیں جماعت اسلامی اوردیگرنے دائر کی تھیں۔