اسلام آباد (گلف آن لائن)قومی ٹیم کے سابق فاسٹ بولر اور 1992 ورلڈ کپ اسکواڈ کا حصہ رہنے والے عاقب جاوید نے کہا ہے کہ اعظم خان فٹنس پر توجہ دیں نہیں تو کرکٹ چھوڑ دے اور عمر اکمل کو مشورہ ہے کہ صرف کلب کرکٹ کھیلیں۔ایک انٹرویومیں عاقب جاوید نے عمر اکمل کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ صرف کلب کرکٹ کھیلنی چاہیے اور احمد شہزاد کیلئے بھی یہی جواب ہے، حسن علی کو فٹنس پر دھیان دینے کی ضرورت ہے، اعظم خان کرکٹ چھوڑ دے یا کرکٹر جیسا بن کر دکھائے ،حیدر علی کو اپنی تکنیک پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔عاقب نے لاہور قلندرز کی کامیابی پر کہا کہ ہماری ٹیم کی جیت محنت کا نتیجہ ہے، رمضان نہ ہوتے تو ہماری جیت کا جشن آگے اور بھی چلنا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں سابق فاسٹ بولر نے کہا کہ ٹیم پلاننگ ایک مختلف چیز ہے ہم پریشان ہوجاتے ہیں کہ دنیا کا تیز ترین بولر اچھا آرگنائزر بن جائے گا یا ایڈمنسٹریٹر بن جائے یہ غلط ہے اس کی مہارت بولنگ کروانا ہے اس کا کرکٹ ایڈمسٹریشن سے کوئی تعلق نہیں۔عاقب جاوید نے کہا کہ مصباح اور وقار یونس سے متعلق کہا کہ ایک بندہ آتا ہے جو کرکٹ کلچر اور اسٹرکچر کو تباہ کردیتا ہے ہم کرکٹ کلچر کو صحیح سے کاپی بھی نہیں کرتے، چھ ٹیمیں کردینے سے آسٹریلیا کا نظام نہیں آجاتا، چھ ٹیمیں دکھا کر نیچے کچھ نہیں کیا کلب کرکٹ معطل ہوکر رہ گئی۔
ریپڈ فائر میں انہوں نے کہا کہ سب سے سست کرکٹر صہیب مقصود ہیں، حارث سہیل بھی اسی طرح کا ہے اور اعظم خان کا تو جواب ہی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ عاطف رانا سے زیادہ مزاحیہ کوئی نہیں ہے، انضمام کی ورلڈ کپ اننگز یادگار ہے جو مجھے یاد ہے اور قرارداد پاکستان بن چکی ہے۔ویرات اور بابر سے متعلق انہوں نے کہا کہ بابر اعظم فیوریٹ ہیں شاہین اور بمرا میں شاہین آفریدی بہتر ہیں، شاہین نے ٹیسٹ اور ون ڈے میں بھی خود کو ثابت کردیا ہے۔