کراچی(گلف آن لائن)ایم کیو ایم نے سندھ میں سرکاری ملازمتوں کے خلاف سندھ ہائیکورٹ سے فل بینچ کی تشکیل کی استدعا کردی،سماعت کے دوران ججزسے متعلق دلائل پراظہاربرہمی کرتے ہوئے جسٹس محمد اقبال کلہوڑو اور جسٹس آغا فیصل نے ایم کیوایم کے وکیل کوجھاڑ پلا دی۔پیرکوسندھ ہائیکورٹ میں سندھ میں 23 ہزار سے زائد سرکاری ملازمتوں کے خلاف ایم کیوایم کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ایم کیوایم کے وکیل طارق منصورایڈووکیٹ نے درخواست کی سماعت کے لیے فل بنچ کی تشکیل کی استدعا کرتے ہوئے عدالت سے کہا کہ مفاد عامہ کا کیس ہے اس لیے سماعت کے لیے فل بینچ تشکیل دیا جائے۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ فل بنچ کے لیے الگ سے درخواست دائر کی جائے۔ پہلے یہ دیکھنا ہے درخواست قابل سماعت ہے بھی یا نہیں۔طارق منصو ایڈووکیٹ نے کہا حکم امتناع جاری کرتے وقت عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے کا جائزہ لے لیا تھا۔ اس پہلے والے بنچ نے جانبداری کا مظاہرہ کیا۔ججز سے متعلق دلائل پراظہاربرہمی کرتے ہوئے جسٹس محمد اقبال کلہوڑو اور جسٹس آغا فیصل نے ایم کیوایم کے وکیل کو جھاڑ پلا دی۔عدالت نے کہا کہ ہم آپ کے رویے کی وجہ سے درخواست مسترد کرسکتے ہیں۔ یہ کوئی ذاتی معاملہ نہیں، اتنے جذباتی کیوں ہورہے ہیں؟وکیل آئی بی اے نے کہا کہ 5 سے 15 گریڈ کی سرکاری ملازمتوں کے لیے سندھ حکومت نے پالیسی مرتب کی تھی۔ سرکاری نوکریوں کے لیے اسکریننگ کی شرط رکھی گئی ہے۔
سوالات کے دوران مداخلت پرعدالت آئی بی اے کے وکیل پر بھی برہم ہوئی اور وکلا کو ہدایت کی کہ باری باری سوالات کے جواب دیے جائیں یہ کسی کا ذاتی مسئلہ نہیں ہے۔وکیل ایم کیوایم پاکستان نے کہا کہ سندھ حکومت اور دیگر فریقین کی جانب سے اب تک تحریری جواب جمع نہیں کرایا گیا جس پر عدالت نے طارق منصور ایڈووکیٹ کو ہدایت کی کہ آپ کو بار بار سمجھا رہے ہیں اتنے جذباتی نہ ہوں اور نہ کسی پر الزام لگائیں۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ سماعت کے دوران سب سے زیادہ آپ نے بات کی۔ عدالت آپ کی ڈکٹیشن پر نہیں چلے گی۔وکیل آئی بی اے نے کہا کہ صوبے میں سرکاری نوکریوں کے لیے 11 لاکھ 52 ہزار درخواستیں جمع ہوچکی ہیں۔ حکم امتناع کی وجہ سے اسکریننگ کا عمل رک چکا ہے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ سماعت ملتوی کررہے ہیں، درخواست پر حتمی فیصلہ متعلقہ بنیچ کرے گا۔سندھ ہائی کورٹ نے مزید سماعت یکم جون تک ملتوی کردی۔