اسلام آباد (گلف آن لائن)اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی پر ایمان مزاری کے خلاف مقدمہ کی اخراج کیلئے دائر درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت، آئی جی اسلام آباد، جیگ ڈیپارٹمنٹ، ایس ایچ او وومن پولیس اسٹیشن و دیگر کو نوٹسسز جاری کر دیئے ۔ بدھ کواسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی۔
ایمان مزاری کی جانب سے زینب جنجوعہ، دانیال حسن اور فاروق اقبال عدالت میں پیش ہوئے ۔ عدالت نے کہاکہ آپ نے درخواست میں لکھا کہ اس نے جو کہا وہ جان بوجھ کر نہیں بلکہ ذہنی دباؤ کہا گیا۔ عدالت نے استفسار کیاکہ کیا درخواست گزار شامل تفتیش ہوئی اور یہ باتیں انکو بتائی؟ ۔عدالت کا استفسار نے کہاکہ تفتیش کے دوران پولیس نے جو پوچھا ہم نے اس کا جواب دیا۔ عدالت نے کہاکہ درخواست میں تو لکھا گیا کہ جو پاکستان آرمی کے خلاف کہا گیا وہ جان بوجھ کر نہیں کہا گیا۔
زینب جنجوعہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ درخواست گزار کی والدہ کو اٹھایا گیا وہ حالات ایسے تھے جس میں کہا گیا۔ عدالت نے کہاکہ اگر آپ نے بتایا یہ سب تو پھر اس پولیس افسر کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے۔ وکیل نے کہاکہ ویڈیو میں جو کہا گیا ہماری اس پر واضح پوزیشن ہے۔ عدالت نے کہاکہ اگر آپ کا یہ بیان ہے تو ادارے کو تو شکایت واپس لینا چاہیے۔عدالت نے فریقین کو نوٹسسز جاری کرتے ہوئے سماعت 9 جون تک کے لئے ملتوی کردی۔