بیجنگ (نمائندہ خصوصی) حال ہی میں، سنکیانگ میں حوٹن سے روو چھیانگ تک ریلوے لائن باضابطہ طور پر فعال ہوئی ہے۔ یوں دنیا کی پہلی صحرائی ریلوے لوپ لائن، یعنیٰ 2712 کلومیٹر طویل تکلمکان صحرائی ریلوے لوپ لائن کی تکمیل کی گئی ہے۔ حوٹن۔ روو چھیانگ ریلوے لائن 825 کلومیٹر طویل ہے جس میں 500 کلومیٹر سے زیادہ علاقہ ریتلا ہے۔ریتلے طوفانوں اور ریت کے اثرات سے نمٹنے کی خاطر، ریلوے کارکنان نے صحرائی آب و ہوا سے ہم آہنگ تقریباً 13 ملین پودے اور جھاڑیاں اگائی ہیں۔ وسیع و ویران صحرائی علاقے میں یہ صحرائی ریلوے لوپ ایک اور زبردست سرسبز معجزہ ہے۔ یہ مقامی لوگوں کی آمدورفت کو مزید آسان بناتا ہے اور مقامی مصنوعات کی نقل و حمل کے لیے مزید موثر اور سستا انتخاب فراہم کرتا ہے۔
سنکیانگ چین کا سب سے بڑے صحرائی رقبے والا صوبائی یونٹ ہے۔ اس کا ایک چوتھائی حصہ ریگستان ہے۔ تاہم، صحرائی فصلوں کی کاشت، سیاحت، ریت کے ذریعے طبی علاج اور شمسی توانائی جیسی منفرد صحرائی معیشت کے ذریعے، سنکیانگ کے لوگوں نے صحرائے گوبی میں ایک بہتر زندگی کی مضبوط بنیاد رکھی ہے۔ حوٹن اور روو چھیانگ دو پہلوؤں سے آپس میں مماثل ہیں۔ اول تو ، یہ دونوں صحرائے تکلمکان کے جنوبی سرے پر واقع ہیں، اور دوسرا ، یہ دونوں عناب کے لیے مشہور ہیں۔ لوگوں نے عناب کے درختوں کو دیگر مقامات سے صحرائے گوبی میں منتقل کیا اور بڑی لگن کے ساتھ ان کی دیکھ بھال کی۔ اب ان دونوں علاقوں میں پیدا ہونے والا عناب مارکیٹ میں مقبول ترین عناب بن چکا ہے۔ سنکیانگ ویغور خوداختیار علاقے کی مقامی حکومت کے ترجمان شو گوئی شیانگ نے بتایا کہ ماضی میں، جنوبی سنکیانگ کے لوگ کھارا پانی پیتے تھے، مٹی سے بنے خستہ حال مکانوں میں رہتے تھے اور ان کے بچے اسکول جانے کی استطاعت نہیں رکھتے تھے۔ اب لوگ محنت کے ذریعے خوشحال زندگی گزار رہے ہیں۔
یہ بات غور طلب ہے کہ ایک محفوظ اور مستحکم سماجی ماحول ترقی کے لیے پیشگی شرط اور انسانی حقوق کا ضامن ہے۔ سنکیانگ ایک زمانے میں شدید طور پر تشدد اور دہشت گردی کا شکار تھا، لوگوں کی زندگی کے بنیادی حق کو سنگین خطرہ لاحق تھا اور متعدد صنعتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا تھا۔ مرکزی حکومت اور خوداختیار علاقے کی حکومت کی جانب سے سخت اور موثر انسداد دہشت گردی اقدامات کی بدولت سنکیانگ میں دوبارہ سماجی استحکام آیا۔ آج سنکیانگ کے شہری محفوظ سڑکوں پر چہل قدمی کر سکتے ہیں اور سیاح بھی بتدریج واپس لوٹ رہے ہیں ،جس سے مقامی لوگوں کی آمدنی میں بھی اضافہ ہونے لگا ہے۔چائنا میڈیا گروپ کی سنکیانگ سے متعلق ایک دستاویزی فلم کے تناظر میں ایک نیٹیزن نے یہ تبصرہ لکھا کہ “میں سنکیانگ سے ہوں، گزشتہ کئی برسوں میں سنکیانگ کے لوگ تشدد اور دہشت گردی سے انتہائی متاثر تھے اور ہماری زندگی، کاروبار اور کام پر بڑا اثر پڑا تھا۔ اب یہاں استحکام اور تحفظ کا ماحول واپس آ چکا ہے اور بھرپور ترقی ہو رہی ہے۔مجھے یقین ہے کہ مستقبل میں سنکیانگ بہتر سے بہتر تر ہوتا رہے گا۔”
یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب سنکیانگ کے لوگ بالآخر پرتشدد دہشت گرد حملوں کے سائے سے چھٹکارہ پاتے ہوئے ایک بار پھر خوشگوار اور پرسکون زندگی بسر کرنے لگے ہیں تو امریکہ میں چند سیاستدانوں نے سنکیانگ کے بارے میں جھوٹ پھیلانا شروع کر دیا ہے ،نیز سنکیانگ کی مصنوعات کی درآمد پر پابندی لگانے کے لیے ایک بل بھی منظور کیا ہے ۔ “انسانی حقوق کے تحفظ” کی آڑ میں امریکی سیاست دان سنکیانگ میں لوگوں کی خوشگوار زندگیوں کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم، سنکیانگ کے لوگ صحرا میں سر سبز معجزہ تخلیق کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، تشدد اور دہشت گردی کے خلاف تحفظ و استحکام کی بحالی میں کامیابی حاصل کر سکتے ہیں ،یقیناً وہ ہر قسم کے مذموم دباؤ یا پابندی کو ناکام بنا کر مشکلات کے کانٹوں پر روشن مستقبل کی تشکیل بھی کر سکیں گے۔