لاہور( گلف آن لائن)لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعلی پنجاب کے انتخاب کے خلاف تحریک انصاف کی درخواستیں منظور کر کے منحرف ارکان کے 25 ووٹ نکال کر دوبارہ گنتی کا حکم دے دیا،لارجر بنچ نے محفوظ کیا گیا فیصلہ چار، ایک کے تناسب سے سنایا، جسٹس شاہد محمود سیٹھی نے فیصلے سے مشروط اختلاف کیا،عدالت نے وزیر اعلیٰ حمزہ شہبا اوران کی کابینہ کے کئے گئے اقدامات اورفیصلوں کو قانونی تحفظ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسمبلی اجلاس میں ہنگامہ آرائی یا بد نظمی ہوئی تو اس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی ۔ جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں لارجر بنچ میں جسٹس شہرام سرور چوہدری، جسٹس ساجد محمود سیٹھی، جسٹس طارق سلیم شیخ اورجسٹس شاہد جمیل خان شامل تھے۔لارجربنچ میں پی ٹی آئی کے علاوہ مسلم لیگ (ق) اور سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی کی اپیلوں کی سماعت کی گئی۔یہ اپیلیں حمزہ شہباز کی بطور وزیراعلی انتخاب اور سنگل بنچ کے فیصلوں کیخلاف دائر کی گئی تھیں۔
عدالت نے وزیراعلی پنجاب کے انتخاب کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواستیں منظورکرتے ہوئے حلف کے خلاف اپیلوں کو نمٹادیا۔عدالتی فیصلے میں گورنر کو پنجاب اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی شام 4 بجے بلانے کی ہدایت کی گئی ہے،اسمبلی کا اجلاس انتخاب ہونے تک ملتوی نہیں کیا جائے گا، انتخاب مکمل ہونے کے بعد نئے وزیراعلیٰ کا حلف 2جولائی دن 11بجے یقینی بنایا جائے ۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پریذائیڈنگ آفیسر 25 ووٹ نکال کر دوبارہ گنتی کرے، اگر وزیر اعلیٰ کے لیے مطلوبہ نمبر حاصل نہ ہو سکیں تو ری پول کروایا جائے،عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کسی کو مطلوبہ اکثریت نہیں ملتی تو آرٹیکل 130 چار کے تحت سیکنڈ پول ہو گا۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ پریذائیڈنگ افسر کے نوٹیفکیشن کو کالعدم کرنے کا بھی نہیں کہا جا سکتا،عدالت پریذائیڈنگ افسر کا کردار ادا نہیں کر سکتی،عدالت نئے انتخاب کا حکم نہیں دے سکتی،دوبارہ الیکشن کا حکم سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہو گا۔عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا کہ وزیراعلیٰ کے حلف کے خلاف اپیلیں نمٹائی جاتی ہیں وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی ۔عدالت نے مزید کہا کہ اگر اسمبلی اجلاس میں ہنگامہ آرائی یا بد نظمی ہوئی تو اس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی ،ہم اسمبلی کے مختلف اجلاسوں میں بد نظمی کو نظر انداز نہیں کرسکتے ۔عدالت نے اپنے فیصلے میں وزیر اعلیٰ حمزہ شہبا اوران کی کابینہ کے کئے گئے اقدامات اورفیصلوں کو قانونی تحفظ دیا ہے ۔