چینی قو نصل جنرل

سی پیک چین کا پا کستان کے لئے تحفہ ہے، چینی قو نصل جنرل

لاہور( نمائندہ خصوصی) لاہور میں چین کے قونصل جنرل ژا ئو شیرین نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک ) ایک تحفہ سے بڑھ کر ہے جو چین نے پاکستان کو دیا ہے، اسے ایک مشترکہ منصوبہ سمجھا جانا چاہیے، موجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ ہم تیز رفتاری کا احساس کر تے ہو ئے سی پیک کی ترقی میں نئی رفتار ڈالیں۔

جمعہ کے روز علاقائی رابطے میں بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کی اہمیت کے موضوع پر کانفرنس میں ایک اہم تقریر کرتے ہوئے، ژا ئو نے کہا کہ میزبان ملک میں یکجہتی، استحکام اور سلامتی سی پیک کے بروقت اور معیاری نفاذ کو یقینی بناتی ہے۔ژا ئونے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری، تجارت اور سی پیک منصوبوں کی مہم سماجی اتحاد ،مستحکم پالیسی اور محفوظ اور کاروبار کے لیے سازگار ماحول کی پیشگی شرائط ہیں۔انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات کو صرف حکومت کی خاطر نہیں بلکہ عوام، ملک اور قوم کے لیے آ گے بڑ ھا تا ہے۔حکومت اور جماعت تبد یل سکتی ہے، جب کہ عوام اور قوم غالب رہتی ہے۔

اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت اقتدار میں ہے، ہمارا خیال ہے کہ آہنی تعلقات اور سی پیک برقرار رہیں گے۔انہوں نے واضح طور پر کہا کہ حکومت کو اتفاق رائے کی بنیاد پر پالیسی کو قابل عمل بنانا چاہیے، جب کہ سیاسی جماعتوں کو اپنے مفادات پر قومی مفادات کو مقدم رکھنا ہوگا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ سی پیک ایک تحفہ سے بڑھ کر ہے جو چین نے پاکستان کو دیا ہے، اسے ایک مشترکہ منصوبہ، مشترکہ اقدام، مشترکہ کوشش کے طور پر سمجھا جانا چاہیے۔ اور پاکستانی عوام کے پاس منصوبوں کی (شریک ملکیت)ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کو نافذ کرتے ہوئے، ہم چینی ہمیشہ شراکت داروں اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ وسیع مشاورت، مشترکہ شراکت اور مشترکہ فوائد کے خواہاں ہیں۔ یہ اصول سی پیک پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ ملکیت کا مطلب ڈرائیور سیٹ، دلیری اور ذمہ داریاں لینا ہے۔انہوں نے کہا، “ہم پاکستانی بھائیوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اپنی ترقیاتی حکمت عملی کو یکجا کریں اور قریبی پالیسی ڈائیلاگ کریں”۔انہوں نے مز ید کہا کہ ہم سی پیک کو مزید مضبوط ، متحرک اور باہمی طور پر فائدہ مند بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ آخر کار، سی پیک کا مستقبل بالآخر پاکستانیوں کے ہاتھ میں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں