چین

چین سے متعلق امریکی پالیسی فطری طور پر درست راستے سے ہٹ چکی ہے، چینی وزیر خا رجہ

بیجنگ (گلف آن لائن) چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا ہے کہ اس وقت چین امریکہ تعلقات سابق ​​امریکی انتظامیہ کی پالیسیوں کے باعث مزید چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں۔ چین امریکہ تعلقات کے تاریخی بیانیے کو مصنوعی طور پر مسخ کر دیا گیا ہے، نام نہاد “سیاسی درستگی” حقائق پر غالب آ چکی ہے اور ترقی کی سمت میں مزید گمراہی کا خطرہ ہے۔ اس کی بنیادی وجہ امریکہ کا چین کے بارے میں تاثر اور چین سے متعلق امریکی پالیسی ہے جو فطری طور پر درست راستے سے ہٹ چکی ہے۔

ہفتہ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق ان خیالات کا اظہار
چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے اپنے امریکی ہم منصب اینٹنی بلنکن کے درمیان بالی میں جی ٹونٹی وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کے دوران ملاقات میں کیا ۔ فریقین نے چین امریکہ تعلقات اور مشترکہ تشویش کے بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر جامع، مفصل اور شفاف بات چیت کی۔ فریقین نے بات چیت کو ٹھوس اور تعمیری قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے باہمی افہام و تفہیم کو بڑھانے، غلط فہمیوں کو دور کرنے اور دونوں ممالک کے درمیان مستقبل میں اعلیٰ سطح کے تبادلوں کے لیے حالات کی بہتری میں مدد ملے گی
۔
وانگ ای نے کہا کہ چین امریکہ تعلقات کے حوالے سے مشکلات سے نکلنے کا بنیادی اصول یہی ہے کہ دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے شدہ اتفاق رائے پر عمل درآمد کیا جائے۔امریکہ کو چینی عوام کے منتخب کردہ چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم کے راستے کا احترام کرنا چاہیے اور چین کے سیاسی نظام اور ملکی و خارجہ پالیسیوں کو داغدار کرنا اور حملہ کرنا بند کرنا چاہیے۔
وانگ ای نے امور تائیوان کے حوالے سے چین کے پختہ مؤقف کو جامع طور پر واضح کیا اور مطالبہ کیا کہ امریکہ تائیوان کی علیحدگی پسند قوتوں کو غلط اشارے بھیجنا بند کرے، علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے چینی عوام کے پختہ عزم کو کمزور نہ سمجھا جائے اور ایسی غلطیوں سے گریز کیا جائے جو آبنائے تائیوان کے امن کے لیے تباہ کن ہیں۔ وانگ ای نے سنکیانگ ، ہانگ کانگ اور سمندری مسائل پر بھی امریکہ کے کچھ غلط خیالات کی تردید کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں