شی جن پھنگ

متنوٰع تہذیبوں کے درمیان ہم آہنگی کے فروغ  سے ایک خوبصورت مستقبل کی تشکیل ،چینی صدر شی جن پھنگ کے دورہ سنکیانگ سے ملنے والا پیغام

بیجنگ (نمائندہ خصوصی) ” کرہ ارض بے شمار تبدیلیوں سے گزر چکی ہے، صحرا  جنگل میں تبدیل ہو گئے ، کھیت بنجر ہو چکے ہیں، سب کچھ بدل چکا ہے، اور ہمارے  آباؤ  اجداد کی داستانیں نسل درنسل چلتی آ رہی ہیں۔” یہ کرغیز داستان “ماناس”کے  بول ہیں۔جولائی میں چینی صدر شی جن پھنگ نے اپنے دورہ سنکیانگ کے دوران ماناس کا ثقافتی شو دیکھا۔

ماناس یونیسکو کے غیرمادی ثقافتی ورثے میں شامل ہے جو نہ صرف چینی قوم بلکہ انسانی تہذیب کا قیمتی اثاثہ ہے۔  مختلف تہذیبوں کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دیتے ہوئے ایک خوبصورت مستقبل تشکیل دیا جائے، یہی چینی صدر شی جن پھنگ کے دورہ سنکیانگ سے ملنے والا اہم ترین پیغام  ہے۔

پیر کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق ماناس دنیا کی طویل ترین داستانوں میں شامل ہے جو ماناس نامی بہادر شخص کی قیادت میں بیرونی جارحیت کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنے آبائی وطن کے دفاع  کی کہانی بتاتی ہے۔ یہ تبتی قومیت کے “شاہ  گیسر      ” اور  منگول قومیت کے  “بنگل    ” سے مل کر چین کی اقلیتی قومیتوں کی تین اہم داستانوں میں شمار کی جاتی ہے ۔یہ داستان مختلف قومیتوں کے درمیان تبادلوں کے نتائج  سمیت عوامی روابط کو فروغ دینے کی ایک کڑی بھی بن چکی ہیں۔مثلاً     “شاہ  گیسر      ” میں تبت،منگول اور تھو قومیتوں کی ثقافت،سماج،معیشت،اقدار اور رسم و رواج شامل ہیں جو ایک “انسائیکلوپیڈیا” کے طورپر مانا جاتا ہے۔  “بنگل ”  کی کہانی نہ صرف چین،بلکہ روس اور منگولیا کی منگول قومیت میں بے حد مقبول ہے۔جب کہ ماناس کی کہانی چین کے سنکیانگ ویغور خوداختیار علاقے میں کرغیز اور قازق قومیتوں کے علاوہ،کرغیزستان،قازقستان نیز افغانستان کے شمالی علاقے میں بھی مشہور ہے۔

ان  داستانوں کو نسل در نسل لوک فنکاروں نے مقامی زبانوں میں بیان کیا ہے  ،طویل تاریخ اور وسیع و عریض  منازل طے  کرتے ان داستانوں کو ہمیشہ نئی زندگی ملتی رہی  ہے۔

انسانی تہذیب کی اس رنگا رنگ میراث نے اپنے آغاز اور ارتقاء کے عمل میں کثیر الثقافتی رجحانات کو اپنی جانب مبذول کیا ہے ، اس دوران تحفظ کی کوششوں میں مختلف ثقافتوں کے بھی آپس میں روابط  استوار ہو چکے ہیں۔ شی جن پھنگ نے دورہ سنکیانگ کےد وران جیاؤ حہ قدیم شہر  کا  دورہ بھی کیا۔

یہ شہر  قدیم شاہراہ ریشم پر آمدو رفت کا ایک اہم مرکز تھا اور ثقافتی تبادلے اور روابط کا اہم گواہ  کہلاتا تھا۔سال دو ہزار چودہ میں  جیاؤ حہ قدیم شہر کو  “سلک روڈ: دی روڈ نیٹ ورک آف  چھانگ آن۔تھیان شان کوریڈور” کے ایک حصے کے طور پر عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں شامل کیا گیا ۔اور ” سلک روڈ: دی روڈ نیٹ ورک آف  چھانگ آن۔تھیان شان

اپنا تبصرہ بھیجیں