چین

چین سبز اور کم کاربن معیشت کی ترقی کے لیے کوشاں

بیجنگ (نمائندہ خصوصی) چین کی کاربن مارکیٹ کے آغاز کی پہلی سالگرہ منائی گئی ہے ۔ گزشتہ مالی سال کے دوران، چائنا کاربن ایمیشن ٹریڈ ایکسچینج میں کاربن ایمیشن الاؤنسز کے مجموعی لین دین کا حجم 194 ملین ٹن رہا، جبکہ مجموعی مالیت 8.492 بلین یوآن تک جا پہنچی ہے ۔ چین گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے کنٹرول اور تخفیف، سبز اور کم کاربن معاشی ترقی کے فروغ ، کاربن پیک کے اہداف کی تکمیل اور کاربن نیوٹرل کے وژن کے حصول کے لیے بھر پور کوششیں کر رہا ہے، جس سے عالمی برادری میں ایک صاف اور خوبصورت دنیا کے لیے چین کا اعتماد اور پختہ عزم ظاہر ہوتا ہے۔

بدھ کے روز چینی میڈ یا نے بتا یا کہ ہر وہ ملک یا کوئی بھی کاروباری ادارہ جو کاربن ایمیشن ٹریڈ ایکسچینج میں شامل ہوتا ہے اس کے پاس کاربن اخراج کی محدود مقدار ہوتی ہے، اگر زیادہ مقدار درکار ہو تو کاربن مارکیٹ میں لین دین کے ذریعے حاصل کی جاتی ہے ، اور اس کی قیمت بھی مارکیٹ کی طلب کے مطابق ایڈجسٹ کی جاتی ہے، تاکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو محدود کیا جا سکے اور متعلقہ اداروں کو سبز اور کم کاربن سمت کی جانب لے جایا جا سکے۔
کاربن مارکیٹ کا قیام اور ترقی ، چینی معیشت اور معاشرے کی سبز اور کم کاربن ترقی کو فروغ دینے اور کاربن پیک نیز کاربن نیوٹرل کے اہداف کی تکمیل کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔
اول، کاربن مارکیٹ کا قیام سبز اور کم کاربن ترقی کے لیے ایک اہم ادارہ جاتی اختراع ہے۔ اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ کاربن اخراج کو کم کرنے کے لیے پیداوار میں کمی لائی جائے یا اسے مکمل طور پر روک دیا جائے۔ ایسا اقدام ظاہر ہے کہ معاشی اور سماجی ترقی کے لیے سازگار نہیں ہے۔دراصل کاربن مارکیٹ نے زیادہ توانائی استعمال کرنے والے اداروں کو کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی کے عزائم کو پورا کرنے کے لیے کم لاگت کا ایک پلیٹ فارم فراہم کیا ہے ۔ کاربن مارکیٹ کے ذریعے کاروباری اداروں کو پتہ چلے گا کہ اپنے کاربن حقوق کے تحت وہ کیسے حقیقی کاربن اخراج میں توازن برقرار رکھ سکتے ہیں ۔ اس طرح وہ یہ فیصلہ بھی کر پائیں گے کہ آیا کاربن اخراج کے خریدنے کے لیے مزید فنڈز استعمال کیے جائیں یا یہ زیادہ بہتر ہے کہ تکنیکی جدت اور تنصیبات کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے فنڈز کو استعمال میں لایا جائے ، یوں ان اداروں کی اختراعی ترقی کی قوت کو بھرپور عمل میں لایا جائے گا ، اور وہ سبز اور پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکیں گے ۔

دوم، کاربن مارکیٹ کے قیام سے کاربن اخراج کو کنٹرول کرنے اور “کاربن پیک اور کاربن نیوٹرل ” کے اہداف کے حصول میں مدد ملے گی ۔ گزشتہ مالی سال پر نظر ڈالیں تو ، کاربن مارکیٹ میں شامل ہونے والی پاور کمپنیوں کی کاربن اخراج میں کمی کے بارے میں آگاہی کو نمایاں فروغ ملا ہے۔پاور انڈسٹری نے فعال طور پر ٹیکنالوجی سے متعلق تحقیق اور ترقی اور اطلاق کو انجام دیا ہے ۔ اس کے نتیجے میں تھرمل پاور کے ڈھانچے کی ترتیب نو کی گئی ہے ۔ چین کی پاور انڈسٹری مسلسل صاف اور کم کاربن سمت کی جانب بڑھ رہی ہے۔ وزارت ماحولیات کے منصوبے کےمطابق، 2021 سے 2025 تک، بجلی کی پیداوار، اسٹیل، تعمیراتی مواد،نان فیرس میٹلز، پیٹرو کیمیکل، کیمیکل انڈسٹری ، کاغذ سازی اور ہوا بازی سمیت زیادہ توانائی استعمال کرنے والے آٹھ شعبہ جات بھی بتدریج کاربن مارکیٹ میں شامل ہو جائیں گے ۔یوں کاربن مارکیٹ کے ذریعے “زیر کنٹرول” کاربن اخراج کی مقدار ملک میں کاربن کے مجموعی اخراج کے تقریباً 70 فیصد تک پہنچ جائے گی ، جو چین کے ” کاربن پیک اور کاربن نیوٹرل ” کے اہداف کی تکمیل کے لیے اہم کردار ادا کرے گا۔
چین نے ترقی پذیر ممالک میں دنیا کی پہلی قومی سطح کی کاربن مارکیٹ قائم کی ہے، جسے دنیا کی سب سے بڑی کوٹہ والیوم مارکیٹ کا درجہ حاصل ہے۔

“کاربن پیک اور کاربن نیوٹرل ” کا حصول دنیا کے ساتھ چین کا پختہ وعدہ ہے ۔اگرچہ اس مقصد کی تکمیل اس قدر آسان نہیں ہے لیکن جیسا کہ صدر شی جن پھنگ نے کہاکہ یہ انسانیت اور فطرت کی ہم آہنگ بقائے باہمی کو فروغ دینے کا لازمی تقاضہ ہے۔ چین نے ایک بڑے ملک کے طور پر پہل کرتے ہوئے فعال طور پر ذمہ داری اٹھائی ہے جو بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دینے کے لیے لازم ہے۔ چین نے سبز معیشت کی ترقی کے لیے مسلسل بھر پور کوششیں کی ہیں ، عملی اقدامات کے ساتھ اپنے وعدوں کو پورا کیا ہے، اور عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی اور عالمی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو کم کرنے کے لیے فعال کردار ادا کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں