بیجنگ (گلف آن لائن) پاکستان اور چین دنیا کے دوعظیم ممالک ، جن کے دشمنوں نے ایک مرتبہ پھر ما ہ اپریل کے دوران جا معہ کراچی میں اتنہائی مذموم حملہ کرکے چینی اور پاکستانی باشندوں کی قیمتی جانیں لے لی ،یہ دونوں کے تعلقات کی روح کو مجروح کرنے کی گھناؤنی کوشش تھی جو نا کام رہی۔
جامعہ کراچی میں چینی اساتذہ پر حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی جو اس جانب واضح اشارہ ہے کہ چین ۔ پاک وسیع تر تعلقات اور سی پیک کے خلاف نقصان دہ سرگرمیوں میں عسکریت پسند گروپ ایک حصہ دار ہے۔
دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور ان عسکریت پسندوں کو شکست فاش دینے میں دونوں مما لک نے یکساں مؤقف اختیار کرکے ایک بار پھر ثابت کیا کہ ہمارے تعلقات ” ہمالیہ سے اونچے، فولاد سے زیادہ مضبوط اور شہد سے زیادہ میٹھے ہیں”۔
بدنام زمانہ کالعدم عسکریت پسند تنظیم بی ایل اے کے بزدلانہ حملے کی حکومت پاکستان اور معاشرے کے تمام طبقات نے بھرپور مذمت کی ۔
یو نیو رسٹی حملے میں چینی اسا تذہ کو نشا نہ بنا یا گیا جس پر پا کستان اور چینی عوام نے گہرے دکھ کا اظہار کیا اور اس عزم کو دہرا یا کہ پا ک چین سنہرے تعلق کے دشمنوں کو کیفر کردار تک پہنچا یا جا ئے گا۔
اس واقعہ میں چینی اساتذہ کی زند گیوں کا جا نا ہمیں یہ بتا تا ہے کہ چینی اور پا کستانی اقوام کے تعلقات کس قدر گہرے ہیں اور اس تعلق کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا ۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیرقیادت حکومت اور پاکستانی عوام کا عزم ظاہر کرتا ہے کہ تعلقات و ترقی کے دشمن ان عناصر سے پوری قوت سے نمٹا جائے گا اور ہمیشہ کے لئے انہیں کچل دیا جائے گا۔
اسلام آباد میں چینی سفارت خانہ نے بھی کراچی میں یونیورسٹی میں دہشت گرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی۔
ایک بیان میں چینی سفارت خا نہ نے دونوں ممالک کے متاثرین سے تعزیت کرتے ہوئے زخمیوں اور سوگوار خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس واقعہ کے کرداروں سے نمٹنے کے لئے پاکستان کے ساتھ مل کر ہرممکن کوشش کریں گے۔
چینی دفتر خارجہ کی ترجمان ہوا چھون ینگ نے کہا کہ چینی وزیر نے ٹیلی فون کال میں واقعہ پر “گہری تشویش” ظاہر کی اور پاکستان سے فوری طور پر مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ وزیر نے مزید کہا کہ حملے کے ذمہ داروں کو گرفت میں لاکر قانون کے تحت قرار واقعی سزا دی جائے اور پاکستان میں چینی شہریوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں تاکہ مستقبل میں اس قسم کے واقعات کا اعادہ نہ ہوسکے۔
یہ عسکریت پسند غیرملکی طاقتوں خصوصاً بھارت کے گمراہ کن عناصر ہیں جنہوں چین پاکستان تعلقات کو تہہ وبالا کرنے ہمیشہ کوشش کی ہے۔ وہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے اہم منصوبہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت جاری بڑے ترقیاتی عمل کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں۔
ماضی میں بھی ان عسکریت پسندوں نے چینی شہریوں اور چین کے تعمیر کردہ ترقیاتی منصوبوں کو نشانہ بنانے کی مذموم کوشش کی جبکہ حکومت پاکستان نے ان جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ہمیشہ قانونی چارہ جوئی کا عزم دہرایا اور انہیں کیفر کردار تک پہنچا یا۔
مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ان عناصر کی بیخ کنی کے لئے قانون نافذ کرنے والے پاکستانی اداروں کے اقدامات ہمیشہ نتیجہ خیز رہے اور اس کالعدم عسکریت پسند تنظیم کے بہت سے سرکردہ کمانڈروں مارڈالا گیا۔
ماضی پر نگاہ ڈالیں تو چینی باشندوں پر کئی بار حملے ہوئے جوکہ انتہائی پریشان کن صورتحال ہے تاہم پاکستانی سیکیورٹی اداروں کا عزم ہمیشہ ایسے گروہوں کی بیخ کنی میں کامیاب رہا۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے اور ملک میں چینی شہریوں و اداروں کے تحفظ کو یقینی کے لئے ہرممکن اقدامات کئے ہیں، اور امید ہے کہ چین کی مدد سے تعمیر و تر قی کا یہ عمل بلا کسی تعطل جا ری رہے گا۔