اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما وسابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ عدالت میں بنیادی طور پر 21ویں ترمیم پربحث ہورہی ہے ، ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ نام نہاد امپورٹڈ حکومت کے وکلاءکا جو عدالت میں رویہ رہا ، وہ عام طور پر عدالتوں میں اختیار نہیں کیا جاتا ، حکومتی ارکان نے عدالتی فیصلے سے بائیکاٹ کردیا ، سپریم کورٹ نے آخری وقت تک انہیں موقع دیا ، یوں لگتا ہے کہ ان کے پاس بات کرنے کے حق میں کوئی دلیل موجود نہیں ، اس لئے انہوں نے سمجھا کہ علیحدہ ہوجائیں۔
منگل کو اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت عدالتوں کا احترام ہماری ذمہ داری ہے ، لاہور ، پشاور اور اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے اس حکومتی رویے کو مسترد کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، تمام وکلاءپوری طرح سپریم کورٹ کیساتھ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے سپریم کورٹ کے خلاف بغاوت کا مظاہرہ کیا ، وہ منہ کی کھائیں گے ، ان کا بھی آزاد عدلیہ پر سمجھوتہ نہیں کرینگے ، دوسری جانب اس فیصلے کے تحت ملک میں سیاسی جماعتوں میں جمہوریت لانے کیلئے دو بڑی اصلاحات آئی ہیں پہلی میں کہا گیا کہ دو سے زائد بار وزیراعظم نہیں بنا جاسکتا ، نواز شریف کو لانے کیلئے پیپلزپارٹی نے چارٹرڈ آف ڈیموکریسی کیا اور دو خاندانوں کی اجارہ داری کو قائم کردیا گیا ۔
آرٹیکل 63اے کے تحت ملک میں سیاسوں جماعتوں میں جمہوریت کی تشریح اہم ہے ، عدالت نے یہ معاملہ چل رہا ہے کہ پارلیمانی پارٹی کی اراکین حتمی فیصلہ کرینگے یا پارٹی کا سربراہ ، آئین کے مطابق پارلیمانی پارٹی نے فیصلہ کرنا ہے۔ فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ میں بورنس جانسن کو ان کی پارلیمانی پارٹی نے علیحدہ کیا ،ہم ایسی جمہوریت سیاسی جماعتوں میں چاہتے ہیں ۔ اس جمہوریت کے بغیر ملک کا مستقبل نہیں ہے ، سیاسی جماعتیں اپنی مرضی کی جمہوریت لانے کی دعویدار ہے ، اس فیصلے کی روسے پاکستان نے پہلی بار سیاسی جماعتوں کے اندر جمہوریت آنے کا موقع ملا ، فیصلے کی رو سے پارلیمانی پارٹی فی©صلے کرسکے گی ، اصل خطرہ آصف زرداری اور شریف خاندان کو لاحق ہے جس خاندان میں پارٹیوں کو جاگیر سمجھا جو اس فیصلے کے ذریعے ختم ہوسکتی ہے ، پارلیمانی پارٹی کے ممبران طاقت ور ہونگے ، وہ اصل فیصلے کرنے کے مجاز ہونگے ۔ امید ہے کہ جمہوریت ،سیاسی جماعتیںاور پارلیمانی پارٹی کی فتح ہوگی ، پنجاب میں اقلیت کے اقتدار کا آج آخری دن ہوگا ۔