لاہور(گلف آن لائن ) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں نعمان کبیر نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ بینکوں کی من مانیوں کا سختی سے نوٹس لے جو لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی )کھولنے میں رکاوٹیں پیدا کررہے ہیں اور ڈالر کے انٹربینک ریٹس سے دس تا بیس روپے تک زائد وصول کررہے ہیں۔ کاروباری برادری کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے لاہور چیمبر کے صدر میاں نعمان کبیر نے کہا کہ ان مسائل پر سٹیٹ بینک کی جانب سے مکمل خاموشی نہ صرف حیران کن بلکہ تشویش ناک ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سٹیٹ بینک فوری طور پر اس مسئلے کا نوٹس لے ورنہ صورتحال کنٹرول سے باہر ہو جائے گی۔ صدر لاہور چیمبر نے کہا کہ بینک تاجر برادری کی بے بسی کا بھرپور فائدہ اُٹھا رہے ہیں اورکئی گنا اضافی چارج کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تاثر یہ مل رہا ہے کہ بینک کسی کو بھی جوابدہ نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ لاہور چیمبر آف کامرس کے متعدد ممبران نے اُن سے بینکوںکی جانب سے ایل سی کھولنے کے حوالے سے سخت رویے اور اوور چارجنگ کی شکایت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے کیونکہ حکومت کُل ریونیوکا 90فیصد سے زائد انہی سے حاصل کرتی ہے، لہٰذا اگر ان کے لئے کاروبار کے لئے ساز گار ماحول کی فراہمی یقینی بنائی جائے تو وہ پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم بنانے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ میاں نعمان کبیر نے کہا کہ ملکی معیشت پہلے ہی چیلنجز سے دوچار ہے ، ایسے میں بینکوں کی جانب سے عدم تعاون جلتی پر تیل کا کردار ادا کر رہا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان خاموش تماشائی بننے کے بجائے تاجر برادری کی مشکلات کا فوری نوٹس لے اور تمام بینکوں کو ہدایت جاری کرے کہ وہ بغیر کسی رکاوٹ کے لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی)کھولیں اور تاجر برادری سے انٹر بینک کے ریٹ سے زائدرقم ہر گز وصول نہ کی جائے۔ میاں نعمان کبیر نے وفد کو آگاہ کیا کہ حال ہی میں ان کی وفاقی وزیر تجارت، وزیر صنعت و پیداوار، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور سیکرٹری خارجہ سے بہت اہم ملاقاتیں ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ ان کی ان ہی ملاقاتوںکا ہی نتیجہ ہے کہ حکومت نے لاہور چیمبر کے مطالبے کو تسلیم کیاگیا اورامپورٹرز کو بچانے کے لئے بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں پر پھنسی کنسائنمنٹس کو جاری کرنے کی ایک بار خصوصی اجازت دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان تمام بینکوں کو ہدایت کرے کہ وہ تاجر برادری کی مشکلات میں اضافہ کرنے کے بجائے ان کو سہولت فراہم کرنے میں فعال کردار ادا کرے۔