اسلام آباد (گلف آن لائن)وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ گلوبل وارمنگ ایک حقیقت ہے جس سے انکار نہیں کیاجاسکتا،گلیشیر پگھلنے کی وجہ سے سیلاب کے خطرات بڑھ گئے ہیں، پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے اثرات میں صف اول میں ہے،رواں سال بلوچستان میں معمول سے 605فیصد اور سندھ میں 525 فیصد سے زیادہ بارشیں ہوئیں،ہمیں موسمیاتی تبدیلی کی شدت اور اثرات کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔بدھ کو یہاں بزنس سمٹ 2022 میں خطابکرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ گلوبل وارمنگ ایک حقیقت ہے جس سے انکار نہیں کیاجاسکتا،پاکستان کا شمار ماحولیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والے ممالک میں ہوتا ہے،ماحولیاتی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی تیزی سے رونما ہورہی ہے،ماحولیاتی تبدیلی سے ہمارے ملک پر گہرے اثرات پڑرہے ہیں۔
شیری رحمان نے کہا کہ ہمیں غیر معمولی درجہ حرارت اور بارشوں کا سامنا ہے، رواں سال بلوچستان میں 605 فیصد اور سندھ میں 525 فیصد زیادہ بارشیں ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہگلیشیر پگھلنے کی وجہ سے سیلاب کے خطرات بڑھ گئے ہیں،پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے اثرات میں صف اول میں ہے،پاکستان کے گلیشیئر پگھل رہے ہیں۔ شیری رحمان نے کہا کہ ہمیں موسمیاتی تبدیلی کی شدت اور اثرات کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ ترقی یافتہ ممالک کو کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی کے لیے بین الاقوامی فورمز پر کیے گئے وعدوں پر عمل کرنا چاہئے،ماحولیاتی تبدیلی کی رفتار کو دیکھتے ہوئے ہمیں اپنی تمام ترجیحات کو 2050 سے 2030 تک منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔شیری رحمان نے کہا کہ رواں سال زیادہ تر مغربی ممالک کو بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور پانی کی کمی کا سامنا تھا،ماحولیاتی تبدیلی ہمارے 9.1 فیصد جی ڈی پی پر اثر انداز ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواب شاہ، جیکب آباد اور تربت مسلسل تین سالوں سے دنیا کی گرم ترین شہر رہے ہیں،ان جگہوں کا درجہ حرارت 50 ڈگری سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا جو نا قابل رہائش ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی ہمارے لئے سنگین وجودی بحران ہے، پاکستان نے اپنی توجہ کاربن کے اخراج میں تخفیف پر مرکوز کر دی ہے،ہم نے ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے اپنے ترجیحات کو تبدیل کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ صنعتی کمپنیوں کو ماحول دوست اہداف بنانے کی ضرورت ہے۔