اسلام آباد (گلف آن لائن)سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے آڈیو لیکس کو پاکستان کی معیشت کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازش کا ثبوت قرار دے دیا۔ اپنے بیان میں سابق وزیر اعظم نے کہاکہ یہ ایک منظم سازش ہے جو عمران خان سے شروع ہوکر صوبائی وزیر خزانہ تک آتی ہے ،یہ ٹولہ چار ماہ سے جاری محنت کو سبوتاژکرنے کی سازش کر رہا تھا ۔ انہوںنے کہاکہ خط کا صرف ایک مقصد تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام منظور نہ ہوسکے۔ انہوںنے کہاکہ یہ ملکی معیشت کو تباہ کرکے عوام پر مزید بوجھ ڈالنے کی گھناؤنی سازش تھی ،عمران خان اور تمام سازشی کرداروں کو جواب دینا پڑے گا ۔
انہوںنے کہاکہ پریس کانفرنس اور سیمینارز اب ہوں گے جن میں سازشی کرداروں کو جواب دینا پڑے گا ،افسوس ہے کہ شوکت ترین جیسے آدمی اس میں ملوث ہے جسے پاکستان نے بہت کچھ دیا، بڑے بڑے عہدے دئیے ۔ انہوںنے کہاکہ شوکت ترین جیسے شخص نے جانتے بوجھتے ہوئے آئی ایم ایف پروگرام کو دھچکا پہنچا کر ملکی معیشت کو نقصان پہنچانے کی سازش کی ۔انہوںنے کہاکہ عوام کے سامنے باتیں رکھنا پڑیں گے کہ انہوں نے اقتدار میں کیا کیا اور اقتدار سے باہر کیا کر رہے ہیں ،آج آئی ایم ایف نے ساتویں اور آٹھویں جائزے کی منظوری دی ہے ، آئی ایم ایف کا پاکستان کے ساتھ پروگرام بحال ہوگیا ہے ۔انہوںنے کہاکہ شوکت ترین سمیت عمران خان کی ٹیم نے چار سال پاکستان کی معیشت تباہ کی ،اس معاشی تباہی کی قیمت پوری قوم ادا کر رہی ہے ۔انہوںنے کہاکہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مفتاح اسماعیل اور ان کی ٹیم نے چار ماہ کی انتھک محنت سے معیشت کو دوبارہ پٹڑی پر ڈالا ہے،دن رات کی مخلصانہ محنت کا نتیجہ سامنے آیا ہے، معاشی استحکام کا یہ عمل جاری رہے گا ۔
انہوںنے کہاکہ عوام نے جو قربانی دی ہے، معاشی بہتری اور ترقی کے نتیجے میں اس کا ثمر انہیں ملے گا ،اس سارے عمل میں خیبرپختونخوا کے وزیر خزانہ کا خط ملکی تاریخ کا انوکھا اور افسوسناک واقعہ تھا ۔ انہوںنے کہاکہ ہر سال بجٹ میں سرپلس ہوتے ہیں یہ کوئی نئی بات نہیں جن کی بنیاد پر آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی جاتی ہے ،خیبرپختونخوا کے وزیر خزانہ نے سیلاب کی وجہ سے سرپلس نہ دینے کا کہا حالانکہ سیلاب پورے ملک میں آیا ہوا ہے ۔انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف ریویو بورڈ کے آج کے اجلاس کا پورے پاکستان کو پتہ تھا ،شوکت ترین کئی بار وزیر خزانہ رہے ہیں، آئی ایم ایف پروگرام کو اچھی طرح سمجھتے ہیں ۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ رواں سال فروری میں شوکت ترین نے آئی ایم ایف سے مذاکرات کئے تھے، معاہدے کئے تھے ۔ انہوںنے کہاکہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف سے کیا معاہدہ دو ہفتے میں یک طرفہ طور پر توڑ دیا تھا ،دونوں آڈیو لیکس سے واضح ہے کہ سابق وفاقی وزیر خزانہ دو صوبوں کے وزراء خزانہ کو خلاف خط لکھنے کا کہہ رہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ افسوسناک بات یہ ہے کہ آڈیو لیکس میں ایک سازش ترتیب دی جا رہی ہے،خط کب لکھنا ہے، کیسے لکھنا ہے، کب بھیجنا ہے، اس کے ملک پر کیا اثرات ہوں گے، آڈیو لیکس سے سب واضح ہوگیا ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہاکہ صوبائی وزیر خزانہ کے ریاست پر اس کے اثرات پر شوکت ترین فرماتے ہیں کہ ریاست پر اثر ہوتا ہے تو اس میں کیا حرج ہے؟،ریاست کو لاحق خطرات کے باوجود جانتے بوجھتے ہوئے ایک سابق وزیر خزانہ نے یہ افسوسناک حرکت کی ،اس نے ریاست پر اپنے چئیرمن کو ترجیح دی ۔ انہوںنے کہاکہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ صوبہ پنجاب سے یہ خط نہیں آیا ،خیبرپختونخوا کا وزیر خزانہ اعتراف کر رہا ہے کہ وہ وفاقی حکومت کے خلاف آئی ایم ایف کو معلومات پہنچاتا رہا ہے ۔
سابق وزیر اعظم نے کہاکہ یہ منفی سوچ آج عمران خان اور ان کی جماعت میں کارفرما ہے،یہ آئی ایم ایف پروگرام کو ڈی ریل کرکے ملکی معیشت کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازش تھی ،اس کے لئے پورا خاکہ بنایا گیا کہ منی بجٹ آئے گا جس سے عوام متاثر ہوں گے ۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ پی ٹی آئی کہتی ہے کہ اس حرکت کے عوام پر اثرات کی پرواہ نہیں، ہمیں تو اپنا سیاسی مقصد حاصل کرنا ہے،آڈیو لیکس میں یہ پیغام تھا کہ ہم پر جو مقدمات بنے ہیں، ہم نے ان کا بدلہ لینا ہے ،یہ ہے ان لوگوں کی اصل حقیقت جو اس ملک پر حکمران رہے اور ان شاء اللہ اب کبھی واپس نہیں آئیں گے۔