کراچی (کامرس ڈیسک)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران روئی کے بھاؤ میں مندی کا تسلسل جاری رہا۔ مقامی یارن مارکیٹ میں کاٹن یارن کی مانگ اور بھاؤ میں زبردست مندی کے علاوہ بین الاقوامی مارکیٹوں میں خصوصی طور پر ٹیکسٹائل مصنوعات کے سبسے بڑے درآمد کنندہ یوروپ اور امریکا میں زبردست سرد بازاری Recession کی وجہ سے ٹیکسٹائل مصنوعات کے برآمد کے آرڈر بالکل سست روی کا شکار ہونے کی وجہ سے کاٹن مارکیٹوں میں بھی زبردست مندی کا عالم ہے علاوہ ازیں کاروبار سست ہونے کی وجہ سے کئی ممالک میں ٹیکسٹائل سیکٹرز زبردست بحرانی کیفیت میں مبتلا ہے آدھے سے زیادہ ٹیکسٹائل اور متعلقہ سیکٹر بند پڑے ہوئے ہیں مارکیٹوں میں زبردست مالی بحران ہے۔گو کہ ڈالر کے نسبت روپیہ دن بدن تگڑا ہوتا جارہا ہے جبکہ نیویارک کاٹن کے وعدے کا بھاؤ بھی اتار چڑھا کے بعد مجموعی طور پر کم ہی ہوتا جارہا ہے۔
جو کم ہوکر فی پانڈ 82 امریکن سینٹ کی نیچی سطح پر پہنچ گیا تھا جس کے زیر اثر بھی روئی کا بھاؤ کم ہورہا ہے کیوں کہ ملز کے بڑے گروپ بیرون ممالک سے روئی کے درآمدی معاہدے کررہے ہیں فی الحال موصولہ اطلاعات کے مطابق بیرون ممالک سے روئی کے تقریبا 45 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے ہوچکے ہیں۔ملک میں طوفانی بارشوں اور تباہ کن سیلاب کی وجہ سے کپاس کی فصل کو غیر معمولی نقصان پہنچا ہے جس کے باعث ملک میں روئی کی پیداوار تقریبا 65 لاکھ گانٹھوں کی ہونے کی توقع ہے جبکہ کئی ٹیکسٹائل ملز بند ہونے اور کئی ملز جزوی طور پر چلنے کی وجہ سے ہپت بھی کم ہو جائے گی کئی بار دیکھا گیا ہے کہ جب کاٹن کی پیداوار کم ہوتی ہے تو ملز بیرون ممالک سے روئی کے درآمدی معاہدے کر لیتے ہیں ملک میں سیزن کے اختتام پر روئی فروخت کرنا مشکل ہو جاتی ہے ماہرین کا خیال ہے کہ اس سال بھی سیزن کے آخر میں روئی فروخت کرنی مشکل ہو سکتی ہے کیونکہ مقامی روئی کی کوالٹی نسبتا کم ہے اور روئی کے دام بھی ملوں کے لیے مناسب نہیں ہے جس کی وجہ سے ٹیکسٹائل ملز بیرون ممالک سے وافر مقدار میں روئی کی بکنگ کر رہے ہیں۔
صوبہ سندھ میں روئی کا بھا ؤکوالٹی کے حساب سے فی من 16،000 تا 18،500 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 7،000 تا 8،500 روپے رہا۔صوبہ پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 18،000 تا 20،000 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 7،500 تا 10،000 روپے رہا۔صوبہ بلوچستان میں روئی کا بھاؤ فی من 18،000 تا 19،000 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 8،000 تا 9،700 روپے رہا۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 200 روپے کی کمی کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 18،800 روپے کے بھا ؤپر بند کیا۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں مجموعی طور پر مندی کا رجحان رہا نیویارک کاٹن کے وعدے کا بھاؤ اتار چڑھا کے بعد فی پانڈ 84 امریکن سینٹ رہا جبکہ بھارت میں پاس کی پیداوار بڑھنے کی وجہ سے روئی کے بھا میں مسلسل کمی واقع ہوتی جارہی ہے شنکر 6 کوالٹی کی روئی کا بھاؤ کم ہوکر فی کینڈی 69،000 روپے کی نیچی سطح پر آگیا جو مزید کم ہونے کا عندیہ دیا جارہا ہے۔
USDA کی ہفتہ وار برآمدی اور فروخت رپورٹ کے مطابق 23-2022 کیلئے 1 لاکھ 21 ہزار 200 گانٹھوں کی فروخت ہوئی۔پاکستان 69 ہزار 400 گانٹھوں کی خریداری سمیت 3 ہزار 500 گانٹھوں کی کمی کے ساتھ سرفہرست رہا۔ترکی 14 ہزار گانٹھوں کی خریداری سمیت 6 ہزار 400 گانٹھوں کی کمی کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔بنگلہ دیش 12 ہزار 100 گانٹھیں خرید کر تیسرے نمبر پر رہا۔2023-24 کے لیے 48 ہزار 500 گانٹھوں کی فروخت ہوئی۔پاکستان 22 ہزار 900 گانٹھیں خرید کر سرفہرست رہا۔گوئٹے مالا 10 ہزار 100 گانٹھیں خرید کر دوسرے نمبر پر رہا۔ہونڈوراس 10 ہزار گانٹھیں خرید کر تیسرے نمبر پر رہا۔برآمدات 2 لاکھ 9 ہزار 600 گانٹھوں کی ہوئی۔چین 78 ہزار 400 گانٹھیں درآمد کرکے سرفہرست رہا۔ترکی 25 ہزار 400 گانٹھیں درآمد کرکے دوسرے نمبر پر رہا۔
پاکستان 21 ہزار 200 گانٹھیں درآمد کرکے تیسرے نمبر پر رہا۔پاکستان بھر کے ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز نے وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو سینیٹر اسحاق ڈار کے پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن پاکستان بیڈ لینن ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن پاکستان ٹاول ایکسپورٹرز ایسوسی اور دوسری ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشنوں کے مشترکہ پاکستان اپرئل فورم کے چیئرمین محمد جاوید بلوانی اور پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد بابر خان اور دوسری پانچ ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سربراہوں نے وفاقی حکومت کی طرف سے بجلی کے علاقائی مسابقتی نرخ فی یونٹ 19 روپے 99 پیسے مقرر کرنے کو پورے ملک پاکستانی قوم اور ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز سیکٹر کیلئے خوشگوار ہوا کا جھونکا قرار دیا ہے۔
انہوں نے جمعرات کی شام وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کے ساتھ پاک سیکرٹریٹ کے کیو بلاک آڈیٹوریم میں طویل ملاقات کے بعد سینیٹر اسحاق ڈار کی طرف سے ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز سیکٹر کیلئے بجلی کے ریٹ 9 سینٹ کی بجائے 19 روپے 99 پیسے فی یونٹ مقرر کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک متحرک دوراندیش اور جہاں دیدہ وزیر خزانہ نے ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز سیکشن کیلئے بجلی کے ریٹ 9 سینٹ کی لٹکتی تلوار کی بجائے 19 روپے 99 پیسے فی یونٹ مقرر کرنے سے ٹیکسٹائل ایکسپورٹ انڈسٹری کا دیرینہ مطالبہ پورا کر دیا ہے۔