بینکاک(انٹرنیشنل ڈیسک)صرف ایک سال کی مدت میں پنجرے میں قید ہونے والی مادہ گوریلا کو اب اسی پنجرے تک محدود رہتے ہوئے 30 سال کا عرصہ ہوگیا ہے۔بوا نوئی کو اس وقت پوری دنیا میں تنہا ترین گوریلا کا خطاب دیا گیا کیونکہ اس اداس مادہ گوریلا نے اپنی پوری زندگی ایک پنجرے میں گزاری ہے جو اس کا مستقل گھر بن چکا ہے۔ یہ پنجرہ ایک بینکاک کے سب سے پرانے شاپنگ مال کی ساتویں منزل پرموجود ہیں۔افسوسناک امر یہ ہے کہ خریداروں کو راغب کرنے کے لیے اسے پنجرے میں سجاکرپاٹا پنکلا شاپنگ سینٹر میں رکھا گیا ہے۔
عام افراد اور جانوروں کے حقوق کی تنظیموں کی بار بار درخواست کے باوجود شاپنگ اسٹور کے مالکان نے اسے دوسری جگہ منتقل کرنے سے انکار کردیا ہے۔ یہاں تک کہ دیگر گوریلاں کے مرکز میں بھیجنے سیبھی انکار کردیا ہے۔جانوروں کے حقوق کی عالمی تنظیم پیٹا کے نائب سربراہ جیسن بیکر نے کہا کہ اس مقام کو دنیا کا بدترین چڑیا گھر قرار دیا گیا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ عوام انتظامیہ پر اپنا دبا ڈالے رکھے تاکہ اس گوریلا کو اس بہترین جگہ منتقل کیا جائے جہاں اس کے دیگر ساتھی بھی موجود ہیں۔تھائی لینڈ کے وزیرِ ماحولیات نے کہا ہے کہ وہ گوریلا کو وائلڈ لائف سینکچوری منتقل کرنا چاہتے ہیں لیکن جانور مالک کی ذاتی تحویل میں ہے اور اس کی اجازت درکار ہے جو وہ نہیں دے رہا۔
دوسری جانب لوگوں نے چندہ جمع کرکے اسے خریدنے کی کوشش بھی کی ہے لیکن اس پر بھی مالک نے اپنی رضامندی ظاہر نہیں کی۔ ایک مرتبہ اس نے گوریلا کی قیمت لگائی تھی جو بہت زیادہ تھی یہ رقم 8 لاکھ ڈالر کے برابر تھی۔قدرتی ماحول میں گوریلا 35 سے 40 سال اور قید میں 50 برس تک زندہ رہتے ہیں جس سے ظاہر ہے کہ وہ اپنی زندگی کا بہترین حصہ ایک چھوٹے سے قید خانے میں گزارچکی ہے۔