لاہور(گلف آن لائن) سینئر اداکار سہیل احمد نے کہا ہے کہ جس وقت میں نے تھیٹر چھوڑا تھا میں اس وقت سب سے زیادہ معاوضہ لیتا تھا ، میرے ملک کی عزت خراب ہو رہی ہے اس لئے میںنے اسے خیر باد کہہ دیا،میں د س سال تک چیختا رہا ہم خراب ہو گئے ہیں ہم نے تھیٹر برباد کر دیا ہے لیکن کسی نے میری بات نہیں سنی ، حکمرانوں کے پاس بھی گیا ان کے کانوں پر بھی جوں نہیں رینگی ۔ایک انٹر ویو میں سینئر اداکار سہیل احمد نے کہا کہ میں تو کسی کو یہ سنا ہی نہیں سکا کہ اب تھیٹر پر ہم کیا کہنا شروع ہو گئے ہیں ،جس طرح کے ڈرامہ ہو رہا تھا جس فن کا مظاہرہ کر رہے ہیں جس طرح کے الفاظ بول رہے ہیں وہ ہمار ے لئے بدنامی کے باعث تھے ۔میں نے کبھی کسی کی طرف انگلی نہیں اٹھائی بلکہ ہمیشہ یہ کہا کہ ہم نے تھیٹر برباد کر دیا ہے ،اپنی طرف اشارہ کرکے چیختا رہا ہوں ، حکمرانوں کو ملا ہوں ان کو ساری صورتحال بتائی ہے لیکن کسی نے نہیں سنا۔
انہوںنے کہا کہ 75سال ہونے کو ہے کیا کبھی یہ خبر آئی ہے کہ پارلیمنٹ کے اندر کلچر پر گفتگو ہوئی ہے آج تک نہیں سنا ہوگا۔ اطلاعات و نشریات کی وزارت کے ساتھ ثقافت کا دم چھلا لگا دیا جاتا ہے ، اطلاعات و نشریات تو اپنے لیڈر کے لئے ہوتی ہے ،کلچر اور عوام بھاڑ میںجائیں ِبد نصیبی ہے کہ آج ہم پاکستان کے کلچر کی تشریح نہیں کر سکتے کہ ہمارا کلچر ہے کیا ۔جوقومیں اپنا کلچر بھول جاتی ہیں ان کے جغرافیائی تبدیل ہو جاتے ہیں۔ آج تک حکومت نے نہیں پوچھا کیا کر رہے ہو، ہم نے ببو خان ہیرو کوبنا دیا، کالو شاہ پوریا، ہمایوں گجر ، بھولا سنیارا یہاں کے ہیرو ہیں ، وہ اچھے انسان ہوںگے لیکن ہمیں جو میڈیا پر دکھایاگیا جو عدالتوںنے فیصلے دئیے سب نے قتل و غارت کی ہوئی تھی ۔آج یہاں جس طرح کے گانے گائے جارہے ہیںیہ کون سی شاعری ہے ، شرم آتی ہے باپ بہن اوربیٹی اکٹھے بیٹھ کر سن نہیں سکتے۔