چینی سیاحوں

چینی سیاحوں کے خلاف چند ممالک کا امتیازی سلوک ، عالمی سیاحت اور افرادی تبادلے کے لیے نقصان دہ

بیجنگ ( گلف آ ن لائن) چین میں انسداد وبا پالیسی کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہونے کے بعد ، چینی اور غیر ملکی افراد کا تبادلہ مزید آسان ہو چکا ہے ، جس کا بین الاقوامی برادری کی جانب سے خیر مقدم کیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر، تھائی لینڈ کے نائب وزیر اعظم اور دیگر سینئر حکام نے ذاتی طور پر بینکاک بین الاقوامی ہوائی اڈے پر چینی سیاحوں کا استقبال کیا ہے. تاہم سائنس اور حقائق کے برعکس چند ممالک نے چینی مسافروں کے داخلے پر امتیازی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں جس سے اس وبا کے خلاف عالمی تعاون متاثر ہوا ہے۔ حقائق کے تناظر میں چین کا جوابی ردعمل نہ صرف اپنے شہریوں کے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لئے ضروری ہے بلکہ ممالک کے مابین معمول کے تبادلوں اور تعاون کے تحفظ کے لئے بھی لازم ہے۔بدھ کے روز چینی میڈ یا کی ر پورٹ کے مطا بق

چینی سیاحوں کے ساتھ امتیازی سلوک برتنے والے چند ممالک میں امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا شامل ہیں۔

عام فہم نقطہ نظر سے ، جاپان اور جنوبی کوریا چین کے قریبی پڑوسی ہیں اور چین کے ساتھ قریبی اقتصادی تعلقات رکھتے ہیں ۔ تاہم، ایشیا میں امریکہ کے اہم اتحادی کی حیثیت سے انہوں نے امریکہ کی نام نہاد “انڈو پیسیفک حکمت عملی” کے فروغ کے تناظر میں چینی سیاحوں کے خلاف امتیازی پالیسی اپنائی ہے ۔ اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ چین نے وبائی صورتحال کے مطابق اپنی پالیسی کو ہمیشہ بہتر بنایا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف چین میں کیسز کی تعداد انتہائی کم رہی ہے بلکہ اس وبا کے عالمی پھیلاؤ کو روکنے میں بھی مدد ملی ہے۔اس وقت چین میں معمولات زندگی تیزی سے بحال ہو رہے ہیں اور انسداد وبا کی بہتر صورتحال کے باعث چینی سیاح کسی بھی ملک کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہیں۔

اگر جاپان اور جنوبی کوریا جیسے ممالک واقعی اس وبا کو سختی سے روکنا چاہتے ہیں، تو سب سے اہم چیز جس پر توجہ دینے اور نظر رکھنے کی ضرورت ہے وہ امریکہ میں انتہائی تیزی سے بڑھتا ہوا ویرینٹ ایکس بی بی.1.5 ہے۔اس وقت جاپان اور جنوبی کوریا میں اس ویرینٹ کے کئی کیسز سامنے آئے ہیں۔لہذا ، یہ ممالک چینی سیاحوں کے داخلے کو محدود کرنے کے لیے غلط “ہدف” کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ مزید یہ کہ موجودہ عالمی معاشی بحران میں چینی سیاحوں کے داخلے پر پابندیاں عائد کرنا کوئی دانشمندانہ بات نہیں ہے،اس سے لامحالہ ایسے ممالک کی سیاحت اور تجارت کو نقصان پہنچے گا۔

وبا کی نئی صورتحال کے پیش نظر جاپان اور جنوبی کوریا اور دیگر ممالک سائنس کا احترام کریں، چین کے خلاف امتیازی پابندیوں کے اقدامات کو جلد از جلد منسوخ کریں اور معمول کے افرادی تبادلوں کو دوبارہ شروع کریں۔ سیاسی جوڑ توڑ سے صرف قومی تبادلوں اور تعاون کی مجموعی صورتحال کو نقصان پہنچے گا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں