چین اور روس

بڑے ممالک کے تبادلوں میں چین کی مثبت ذمہ داریاں

بیجنگ (گلف آن لائن) 2022 میں چین اور روس کے صدور کی بیجنگ میں سرمائی اولمپکس کے موقع پر ملاقات سے لیکر نومبر میں جزیرہ بالی میں چین اور امریکہ کے صدور کی آمنے سامنے بات چیت تک اور چین اور فرانس اور چین اور جرمنی کے رہنمائوں کے درمیان روابط، ان بڑے ممالک کے ساتھ چین کے تبادلوں میں موجودہ عالمی صورتحال میں چین کی ذمہ داریوں کی عکاسی ہوئی ہے۔

گزشتہ سال چین اور روس کے صدور کے درمیان زیادہ تبادلے برقرار رہے۔ سرمائی اولمپکس کے موقع پر دونوں کی بیجنگ میں ملاقات ہوئی۔فریقین نے مشترکہ بیان جاری کیا اور پھر ستمبر میں دونوں کی سمر قند میں دوبارہ ملاقات ہوئی اور سال کے اواخر میں دونوں کی ویچول بات چیت ہوئی۔ چین اور روس اپنے اپنے مرکزی مفادات کے تحفظ کے حوالے سے ایک دوسرے کی حمایت کرتے رہے ۔ سیاسی اور اسٹرٹجک اعتماد میں مزید اضافے کے ساتھ ساتھ ٹھوس تعاون مسلسل آگے بڑھتا رہا۔شی جن پھنگ کا کہنا ہے کہ چین روس بلکہ دنیا میں زبردستی اور بالادستی کی مخالفت کرنے والے تمام فریقوں کے ساتھ ملکر یکطرفہ پسندی، تحفظ پسندی اور غنڈہ گردی کی مخالفت کرنے پر تیار ہے۔

جزیرہ بالی میں چین اور امریکہ کے صدور کے درمیان بات چیت کے موقع پر شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیاکہ چین اور امریکہ کو ہارجیت کی سرد جنگ کی ذہنیت ترک کرکے محاذ آرائی کے بجائے گفتگو کا اصول قائم کرنا چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری توقع رکھتی ہے کہ چین اور امریکہ دو طرفہ تعلقات بہتر بنائیں۔ ہماری آج کی ملاقات بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ ہمیں دوسرے ملکوں کے ساتھ ملکر عالمی امن کےلئے امید، عالمی استحکام کے لئے اعتماد اور مشترکہ ترقی کے لئے قوت محرکہ فراہم کرنا ہوگا۔

دو ہزار بائیس میں شی جن پھنگ اور یورپی رہنمائوں کے درمیان بیس سے زائد مرتبہ ٹیلفونک روابطے ہوئے اور بیجنگ میں انہوں نے جرمن چانسلر اور یورپی کونسل کے چیئر مین سے بات چیت کی۔عالمی صورتحال کے بڑے چیلنجز کے تناظر میں چین پرامن بقائے باہمی پر مبنی مستحکم اور متوازن بڑے ممالک کے تعلقات کو آگے بڑھانے کی کوشش کرہا ہے جوکہ موجودہ حالات میں چین کی ایک بڑے ملک کی حیثیت سے ذمہ داری ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں