کراچی (گلف آن لائن)عالمی فلسفے کا دن یونیسکو کا ایک اہم اقدام ہے، جس کا قیام 2005 میں دنیا بھر میں فلسفے کی تعریف اور آگاہی کو فروغ دینے کے لیے کیا گیا تھا۔ اس دن کا مقصد لوگوں کو زندگی کے مختلف سوالات کے بارے میں سوچنے اور دنیا میں فلسفے کے کردار پر غور کرنے کی ترغیب دینا ہے۔ان خیالات کا اظہار سوشل سائنسز کے ڈین ڈاکٹر شمس حامد نے اقراء یونیورسٹی نارتھ کیمپس میں یوم فلسفہ کا انعقاد کے موقع پر کیا۔انھوں نے کہا کہ فلسفے کے دن کا مقصد اقراء یونیورسٹی نارتھ کیمپس میںاساتذہ اورطلباء و طالبات کی فلسفے میں دلچسپی کو بڑھانا ہے کیوں کہ آج کی دنیا میں آرٹیفشل انٹیلی جنس کی اہمیت بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے آج تنقیدی ،
تخلیقی سوچ اور سوال بے حد اہم ہوگئے ہیں اقراء یونیورسٹی نے 2016 ء سے فلسفہ اور تنقیدی سوچ کا مضمون تمام بیچلرز اور ماسٹرز کے طلباء و طالبات کے لیے لازمی قرار دیا تاکہ وہ جدید دور کی ضروری صلاحیتوں کو حاصل کرسکیں اور اکیسویں صدی کے تقاضوںکو بھی پوراکرسکیں۔ اس موقع پر ا طلباء نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور تمام سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیااور مشرقی و مغربی فلسفیوں کے روپ میںطلباء و طالبات نے اپنے کردار ادا کئے اور تھیٹر، پوسٹرز اور ویدیوز بھی پیش کیں۔جبکہ ڈائریکٹر اکیڈمکس ڈاکٹر سید علی رضا، سینئر جرنلسٹ ماحولیات سمیر میندھرو،فیکلٹی کے اراکین عظمی انیس ، ام سمعیہ،عمران رضا اور دیگربھی موجود تھے۔ نظامت کے فرائض ڈاکٹر عفت سلطانہ نے سر انجام دیئے۔