مکوآنہ ( گلف آن لائن)زرعی یونیورسٹی فیصل آباد صنعتی شعبے کے اشتراک سے کسانوں کی دہلیز پر سویا بین کی منظور شدہ اور یو اے ایف کی نئی اقسام کے100 آزمائشی و نمائشی پلاٹ کاشت کرے گی تاکہ کاشتکاروں کو اس اہم ترین فصل کی جانب راغب کرتے ہوئے درآمدی بل کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی آمدنی میں اضافہ کے لئے اقدامات کیے جا سکیں۔ ان باتوں کا اظہار یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے مرکز اعلیٰ تعلیم برائے خوراک و زراعت کے زیر اہتمام نیشنل سویا بین ڈائیلاگ سے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں معاشرے کے کچھ طبقات میں جینیاتی تنوع(جی ایم) کی حامل فصلات کے بارے میں غلط فہمیوں کو ختم کرنا ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ جی ایم / غیر جی ایم دونوں اقسامغذائی استحکام کے چیلنجوں سے نمٹنے میں معاون ثابت ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک 4 بلین ڈالر کا خوردنی تیل درآمد کر رہا ہے جو کہ ملکی معیشت پر بھاری بوجھ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سویا بین پولٹری فیڈ کی ایک لازمیجزو کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ22کروڑ افراد کا ملک ایک سال میں 10ارب ڈالر مالیت کی ضروری اجناس کی درآمد کر رہا ہے جو کہ سائنسدانوں کے لئے ایک چیلج کی حیثیت رکھتا ہے۔ ڈاکٹر اقرار احمدخاں نے کہا کہ 190 ملین ہیکٹر رقبے کے حامل تقریباََ70 ممالک جی ایم فصلوں کو تجارتی طور پرفروغ کر رہے ہیں۔یورپی یونین کو چھوڑ کر دنیا کے تقریباََ تمام ممالک جی ایم اجناس / سویا بین اور جی ایم مصنوعات میں تجارت کر رہے ہیں۔ اجناس پیدا کرنے والے بڑے ممالک بشمول امریکہ، چین، ہندوستان اور آسٹریلیا جی ایم فصلات کے تجارتی مرکز ہیں۔
جی ایم فصلیں نہ صرف ترقی کے سستی اور محفوظ ہیں بلکہ ماحول دوست بھی ہیں۔ڈی جی ایوب ریسرچ ڈاکٹر محمدنواز نے کہا کہ زراعت پر ٹھوس تحقیقی کام سرانجام دیا جارہا ہے جس سے غذائی استحکام کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے مکالموں کو اس شعبے کو فروغ دینے کے لئے وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ڈائریکٹر کیس ڈاکٹر سلطان حبیب اللہ نے کہا کہ یونیورسٹی کسانوں کی دہلیز تک ٹیکنالوجیز کو بہم پہنچارہی ہے تاکہ زراعت کے شعبے کو سائنسی بنیادوں پر استوار کرتے ہوئے مضبوطمعیشت کی بنیاد رکھی جا سکے۔ڈاکٹر ظہیر احمد نے کہا کہ یونیورسٹی سویا بین کی 5000 لائنوں پر کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہفارمر فیلڈ میں مظاہرہ قومی سطح پر سویا بین کی کاشت کو پروان چڑھانے میں اہم کردار ادا کر ے گا۔ریسرچ ایسوسی ایٹ ڈاکٹرنہال احمد خاں نے کہا کہ اس اجلاس / مکالمے کی سفارشات کو پالیسی سازی میں استعمال کرنے کے لئے پالیسی پیپر مرتب کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ اس مکالمے کا مقصد تمام سویا بین کے اسٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے تاکہ وہ سویا بین کو پروان چڑھانے والے عوامل میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جاسکے۔ڈاکٹر خالدشوق نے کہا کہ مربوط اکیڈیمیاانڈسٹری تعلقات ٹھوس تبدیلی اور علم پر مبنی معیشت کی طرف سنگ میل ہے۔پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے صدر محمد اشرف، صنعت، پالیسی سازوں، حکومت اور تحقیقی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔