اسلام آباد (گلف آن لائن)عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے اپنے مشن کے دورہ پاکستان کے بعد اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ قرض پروگرام کی بحالی کے حوالے سے پاکستان سے ورچوئل مذاکرات جاری رہیں گے۔آئی ایم ایف مشن کے حوالے سے جاری کی گئی پریس ریلیز میں عالمی قرض دہندہ کے عملے کے بیانات شامل ہیں جو کسی ملک کے دورے کے بعد ابتدائی نتائج سے بورڈ کو آگاہ کرتے ہیں۔اعلامیے میں وضاحت کی گئی کہ بیان کردہ یہ خیالات آئی ایم ایف عملے کے ہیں اور ضروری نہیں ہے کہ وہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کی سوچ اور اس کے خیالات کی نمائندگی کریں، مشن کی فائنڈنگ کو آئی ایم ایف بورڈ میں زیر بحث نہیں لایا جائے گا۔
امریکا میں موجود آئی ایم ایف ہیڈکوارٹرز سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ناتھن پورٹر کی قیادت میں عالمی مالیاتی فنڈ کے مشن نے 31 جنوری سے 9 فروری کے دوران آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پروگرام کے تحت نویں جائزے کے حوالے سے بات چیت کرنے کے لیے اسلام آباد کا دورہ کیا۔اعلامیے میں کہا گیا کہ اپنے دورے کے اختتام پر مشن ہیڈ ناتھن پورٹر کی جانب سے یہ بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف ٹیم میکرو اکنامک استحکام کے تحفظ کے لیے ضروری پالیسیوں پر عمل درآمد کے لیے وزیراعظم کے عزم کا خیر مقدم کرتا ہے اور تعمیری بات چیت پر حکام کا شکرگزار ہے۔
کہا گیا کہ ملکی اور بیرونی عدم توازن کے خاتمے کے لیے پالیسی اقدامات پر مشن کے دورے کے دوران خاطر خواہ پیش رفت ہوئی۔آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق مشن کے دورے کے دوران زیر بحث آنے والے اہم ترجیحی معاملات میں مستقل ریونیو اقدامات کے ساتھ مالیاتی پوزیشن کو مستحکم کرنا اور یکساں اور مساوی سبسڈیز میں کمی، معاشرے کے کمزور ترین طبقات اور سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے سماجی تحفظ کو بڑھانا شامل ہے۔
بیان کے مطابق دیگر اہم معاملات میں زر مبادلہ کی کمی کو ختم کرنے کے لیے زر مبادلہ کے ریٹ بتدریج مارکیٹ کو طے کرنے کی اجازت دینا، گردشی قرضے کو مزید بڑھنے سے روک کر اور توانائی کے شعبے کے استحکام کو یقینی بنا کر توانائی کی فراہمی کو بڑھانا شامل تھا۔اعلامیے میں کہا گیا کہ سرکاری شراکت داروں کی پرعزم مالی معاونت کے ساتھ ان پالیسیوں کا بروقت اور فیصلہ کن نفاذ پاکستان کے لیے میکرو اکنامک استحکام حاصل کرنے اور پائیدار ترقی کے لیے اہم ہے۔آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ان پالیسیوں کے نفاذ کی تفصیلات کو حتمی شکل دینے کے لیے فریقین کے درمیان ورچوئل مذاکرات اور بات چیت جاری رہے گی۔