گوادر پورٹ

گوادر پورٹ کی اصل آپریشنل گہرائی کو دوبارہ حاصل کرنے کیلئے ڈی سلٹنگ منصوبے کے آغاز کی تیاری

گوادر(گلف آن لائن)گوادر پورٹ کی اصل آپریشنل گہرائی کو دوبارہ حاصل کرنے کیلئے ڈی سلٹنگ منصوبے کے حتمی آغاز کی تیاری کر لی گئی ،منصوبے کے تحت چائنہ ہاربر انجینئرنگ کمپنی لمیٹڈ گوادر پورٹ کی14.5 میٹر قدرتی اور اصل آپریشنل گہرائی کو دوبارہ یقینی بنائے گی اور اس پر 4.7 بلین روپے کی لاگت کا تخمینہ ہے ۔ ”گوادر پورٹ کے نیوی گیشنل چینل کی مینٹیننس ڈریجنگ”کے عنوان سے چائنہ ہاربر انجینئرنگ کمپنی لمیٹڈ اورگوادر پورٹ اتھارٹی کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے مطابق اس منصوبے کو 12 ماہ میں مکمل کیا جائے گا۔

گوادر پورٹ اتھارٹی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ چونکہ ہم نے گوادر پورٹ پر ڈریجنگ کے عمل کے صرف ایک حصے کو دو یا تین مرحلوں میں شروع کرنے کا منصوبہ بنایا تھا اس لیے 2022-2023 کے بجٹ میں جزوی ڈریجنگ کے لیے تقریباً ایک ارب روپے مختص کیے گئے تھے تاہم اب تسلسل کے ساتھ مکمل ڈریجنگ کو حتمی شکل دی گئی جس کے لئے اب اس منصوبے کی لاگت 4.7 بلین روپے ہے۔اہلکار نے بتایا کہ گزشتہ سال گوادر پورٹ اتھارٹی کی جانب سے باضابطہ طور پر شروع کی گئی بولی کے عمل سے گزرنے کے بعدچائنہ ہاربر انجینئرنگ کمپنی نے فارورڈ سوئنگ واٹرس، گوادر پورٹ ٹرمینل کے اپروچ چینل پر مینٹیننس ڈریجنگ کنسٹرکشن کا ٹھیکہ حاصل کیا ہے اور یہ منصوبہ گوادر پورٹ کی مستقبل کی ترقی کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گوادر پورٹ اتھارٹی نے بین الاقوامی تجربے کی بنیاد پر تکنیکی تشخیص اور بولی کے عمل میں تمام شریک کمپنیوں کی مالی قدر کا اندازہ لگانے کے بعد مذکورہ کمپنی کو ٹھیکہ ایوارڈ کیا ہے ۔ملٹی ملین ڈالر کے اس منصوبے کا گوادر کی بندرگاہ کے آپریشنز پر گہرا اثر ہے جو موجودہ 602 میٹر لمبائی سے 1500 میٹر تک اضافی برتھوں کی تعمیر کی راہ ہموار کرے گا جبکہ بار بار ڈریجنگ سے گوادر کی اصل گہرائی کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی جس کی وجہ سے ہر قسم کے جہاز لنگر انداز ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈریجنگ کی کل لاگت کا تعین کیوبک میٹر کے مطابق عملی کام کے پیمانے اور رقبے کے سائز کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے جس کو گاد سے صاف کیا جائے گا۔ گوادر پورٹ اپنی 14.5 میٹر قدرتی آپریشنل گہرائی کھو چکی ہے اور اس وقت یہ 11.6 میٹر پر موجود ہے ۔ آخری بار ڈریجنگ آپریشن 2015 میں شروع ہوا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں