چین

امر یکی رہنما ؤں کی جانب سے چین کے ساتھ سخت موقف اپنانے کا تماشا

واشنگٹن (گلف آن لائن)حال ہی میں وائٹ ہاؤس میں دوران خطاب امریکی رہنما نے کہا کہ اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملا ہے کہ امریکہ کی فضائی حدود میں مار گرائے جانے والے آخری تین ٹارگٹس کا تعلق چین سے تھا اور یہ کہ امریکہ چین کے ساتھ بات چیت جاری رکھے گا اور نئی سرد جنگ شروع کرنے کی کوشش نہیں کرے گا۔ لیکن اس کے ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ چین سے “اس غبارے” کو مار گرانے پر معافی نہیں مانگیں گے۔اتوار کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق

اپنی شرمندگی مٹانے کے لئے حیلے بہانے تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ ، امریکی رہنما ایک بار پھر “سیاسی درستگی” کا مظاہرہ کرتےہوئے چین کے ساتھ سخت موقف اپنانے کا تماشا کر رہے ہیں۔ اس متضاد بیان میں خلوص کا فقدان ہے اور یہ مسئلے کو حل کرنے کا صحیح طریقہ نہیں ہے۔

چین کی جانب سے بارہا کہا گیا ہے کہ چین کا سویلین بغیر پائلٹ والا ہوائی جہاز اتفاقاً امریکی فضائی حدود میں داخل ہوا جو مکمل طور پر ایک حادثاتی واقعہ ہے۔ متعدد امریکی حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ چینی غبارہ امریکی لوگوں اور تحفظ کے اعتبار سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ لیکن واشنگٹن میں پارٹی پولرائزیشن کے سیاسی ماحول میں، یہ عام اتفاقی واقعہ پیچیدہ بنایا گیا اور ایک سیاسی شو کی شکل اختیار کر گیا۔ بین الاقوامی قانون کے اصولوں اور بین الاقوامی طرز عمل دونوں لحاظ سے، امریکی فریق نے واضح طور پر بے جا رد عمل ظاہر کیا ہے اور یہاں تک کہ جنونی بھی.

دوسری جانب چینی حکام کے مطابق گزشتہ برس مئی سے اب تک امریکا نے عالمی پروازکے لیے اپنی سرزمین سے بڑی تعداد میں بلند غبارے چھوڑے ہیں جو 10 سے زائد مرتبہ غیر قانونی طور پر چین کی فضائی حدود سے گزر چکے ہیں۔ امریکہ اس بارے میں تو ایک بھی لفظ نہیں بولا، لیکن دوسری جانب چینی سویلین ہوائی جہاز پر حد سے زیادہ رد عمل ظاہر کیا ، اسے معمول کا ایک امریکی دوہرا معیار کہا جا سکتا ہے۔امریکی نقطہ نظر نے اس کی متعصبانہ فطرت کو بے نقاب کر دیا ہے۔ اپنے قیام کے 240 سال سے زائد عرصے میں امریکہ نے صرف 16 سال بنا کسی جنگ کے گزارے ہیں۔امریکہ کے ہاتھوں بے شمار انسانی المیے سامنے آئے۔ امریکہ کا مجموعی فوجی خرچ دنیا میں پہلے نمبر پر ہے، جو اس کے بعد فہرست میں شامل نو ممالک کے مشترکہ فوجی اخراجات کے برابر ہے۔ امریکہ ناحق طاقت کا استعمال کرتا ہے جو آج دنیا میں افراتفری کا سب سے بڑا موجب ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں