واشنگٹن (گلف آن لائن) “امریکی بالادستی، تسلط، غنڈہ گردی اور اس کے نقصانات” کے موضوع پر ایک رپورٹ جاری کی گئی۔ پیر کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق حقائق کے تناظر میں، اس رپورٹ نے سیاسی، فوجی، اقتصادی، مالی، تکنیکی اور ثقافتی بالادستی کے غلط استعمال میں امریکی منفی سرگرمیوں کو بے نقاب کیا ہے، تاکہ عالمی برادری مزید جان سکے کہ امریکی اقدامات سے عالمی امن و استحکام اور مختلف ممالک کے لوگوں کی بہبود کو کیسے سنگین نقصانات پہنچے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ دو عالمی جنگوں اور سرد جنگ میں شمولیت اور دنیا کی نمبر ون طاقت بننے کے بعد مزید بے ضمیر ہو چکا ہے، دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں سنگین مداخلت کرتا ہے، بالادستی کی جستجو میں رہتا ہے، تسلط برقرار رکھتا ہے، تخریب کاری اور دراندازی میں مصروف ہے اور اکثر جنگوں کا موجب ہے ، جن سے عالمی برادری کو نقصان پہنچ رہا ہے۔امریکہ جمہوریت، آزادی اور انسانی حقوق کی آڑ میں رنگین انقلاب برپا کرنے، علاقائی تنازعات کو ہوا دینے، اور یہاں تک کہ براہ راست جنگیں شروع کرنے کا عادی ہے۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ امریکہ طویل عرصے سے نام نہاد جمہوریت اور انسانی حقوق کے بینر تلے دوسرے ممالک اور عالمی نظام کو امریکی اقدار اور سیاسی نظام کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کر رہا ہے۔رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ امریکہ طاقت کے زور پر حقائق کو چیلنج کرتا ہے اور انصاف کو اپنے مفاد تلے روندتا ہے۔ یکطرفہ پن، بالادستی اور تسلط پسندانہ طرز عمل پر عالمی برادری نےسخت تنقید اور مخالفت کی ہے۔ ممالک کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے اور ایک دوسرے کو برابر سمجھنا چاہیے۔ ایک بڑے ملک کو ایک بڑے ملک کی طرح ہی نظر آنا چاہیے، اور اسے بین الاقوامی تبادلوں کی نئی راہیں روشن کرنے میں پیش پیش ہونا چاہیے جس میں محاذ آرائی کی بجائے مکالمے اور اتحاد کی بجائے شراکت داری ہو۔
رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ نہ صرف دانشورانہ املاک کے تحفظ کے نام پر اپنی اجارہ داری میں ملوث ہے، بلکہ سائنسی اور تکنیکی امور کو سیاسی رنگ دیتے ہوئے انہیں بطور ہتھیار استعمال کرتا ہے اور جمہوریت کے نام پر سائنسی اور تکنیکی بالادستی کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکہ نے قومی سلامتی کے تصور کا “عام” استعمال کرتے ہوئے چین کی کمپنی ہواوے کو دبایا اور اس پر پابندیاں عائد کرنے کے لئے قومی طاقت کا استعمال کیا۔ امریکہ نے بین الاقوامی سطح پر مسابقتی چینی ہائی ٹیک کاروباری اداروں کا تعاقب کرنے اور انہیں دبانے کے لیے مختلف بہانے بھی تراشے ہیں اور ایک ہزار سے زائد چینی کاروباری اداروں کو پابندیوں کی مختلف فہرستوں میں شامل کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے سائنس اور ٹیکنالوجی کا ایک “چھوٹا سا حلقہ” تشکیل دیا ہے جیسے “چپ الائنس” اور “کلین نیٹ ورک”،یوں اعلیٰ ٹیکنالوجی کو جمہوریت اور انسانی حقوق کا لیبل دیا گیا ہے، تکنیکی معاملات کو سیاسی رنگ دیا گیا ہے اور دیگر ممالک پر تکنیکی ناکہ بندی کے لیے جواز تلاش کیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی امریکہ نے اپنی سائنسی اور تکنیکی بالادستی کا غلط استعمال کرتے ہوئے سائبر حملے اور جاسوسی کی ہے۔