اسلام آباد (گلف آن لائن)سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججوں کی تقرری میں مشاورت نہ کرنے پر وزیر اعلیٰ کی درخواست پر وفاقی حکومت اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے یکم مارچ تک جواب طلب کرلیا ۔ منگل کو جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کی درخواست پر سماعت کی۔وزیر اعلیٰ خالد خورشید نے استدعا کی کہ وزیر اعظم شہباز شریف کو گلگت بلتستان کی منتخب حکومت کی مشاورت کے بغیر ججوں کی تعیناتی سے روکا جائے۔سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے یکم مارچ تک جواب طلب کرلیا ۔
دور ان سماعت وکیل مخدو م علی خان نے کہاکہ وزیر اعظم شہباز شریف گلگت بلتستان میں چیف جج اور سپریم اپیلیٹ کورٹ کے ججوں کی تقرری میں منتخب حکومت کو بائی پاس کررہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ گلگت بلتستان آرڈر 2018 کے مطابق کسی تقرری کیلئے گلگت بلتستان کی منتخب حکومت سے مشاورت ضروری ہے۔ انہوںنے کہاکہ سپریم کورٹ میں مقدمہ زیر سماعت ہے اور وفاقی حکومت گلگت بلتستان میں مزید ججوں کی تعیناتی کررہی ہے۔جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے کہاکہ کیا گلگت بلتستان میں ججوں کی تقرری پر چیف جسٹس پاکستان سے کوئی مشاورت نہیں ہوتی ؟۔ وکیل مخدوم علی خان نے کہاکہ قانون کے مطابق ججوں کی تقرری وزیر اعلیٰ کی سفارش پر گورنر کو وزیر اعظم کو بھیجنا چاہیے۔