اسلام آباد (گلف آن لائن)پاکستان کی اشیا کی برآمدات سالانہ بنیادوں پر مسلسل چھٹے مہینے کمی ریکارڈ کی گئی، جو فروری میں 18.67 فیصد کمی کے بعد 2 ارب 30 کروڑ ڈالر رہ گئیں، جس سے صنعتی شعبے میں ملازمتیں ختم ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق مالی سال 23-2022 کے ابتدائی 8 مہینے (جولائی تا فروری) میں برآمدات 8.65 فیصد کم ہو کر 18 ارب 79 کروڑ ڈالر رہیں، جو گزشتہ برس اسی عرصے کیدوران 20 ارب 57 کروڑ ڈالر تھیں، اس تنزلی سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کو برآمدی ہدف حاصل کرنے میں مشکلات ہوں گی۔
اسی طرح درآمدات بھی فروری میں 31.51 فیصد کمی کے بعد 4 ارب 90 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئی، جو گزشتہ برس اسی مہینے میں 5 ارب 85 کروڑ ڈالر رہی تھیں، رواں مالی سال کے ابتدائی 8 مہینے درآمدات میں 23.56 تنزلی ہوئی جس کے بعد وہ گزشتہ برس کے 52 ارب 45 کروڑ کے مقابلے میں 40 ارب 9 کروڑ ڈالر رہ گئیں۔مالی سال 2023 میں جولائی سے فروری کے درمیان تجارتی خسارہ 33.18 فیصد کمی کے بعد 21 ارب 30 کروڑ ڈالر کی سطح پر آگیا جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران 31 ارب 87 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔فروری میں سالانہ بنیادوں پر تجارتی خسارہ 43.56 فیصد گر کر ایک ارب 70 ڈالر رہا۔برآمدات میں کمی کی بنیادی وجہ اندورنی اور بیرونی عناصر ہیں، جس کے سبب صنعتی یونٹس خاص طور پر ٹیکسٹائل کی بندش کا خوف بڑھ رہا ہے۔
برآمدات میں منفی نمو رواں مالی سال کے پہلے مہینے جولائی میں شروع ہوئی جبکہ اگست میں معمولی اضافہ دیکھا گیا تھا، برآمدات میں کمی ایک تشویشناک عنصر ہے، جو ملک کے بیرونی کھاتے میں توازن پیدا کرنے میں مسائل پیدا کرے گا۔پاکستان ریڈی میڈ کارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین اعجاز کھوکھر نے ڈان کو بتایا کہ حکومت کو صنعتوں کی بندش روکنے کے لیے کچھ اقدامات کرنے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ خریداروں نے ملک میں سیاسی اور معاشی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے اپنے آرڈرز روک رکھے ہیں۔انہوںنے کہاکہ حکومت کو چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی سپورٹ کرنا ہوگی، جمعرات کو شرح سود میں مزید اضافے سے قرض تک رسائی تقریبا ناممکن ہو جائے گی۔