حافظ نعیم الرحمن

سندھ حکومت کی فسطائیت کے باوجود جماعت اسلامی نمبر ون پارٹی ہے ، حافظ نعیم الرحمن

کراچی (گلف آن لائن)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کی تمام تر فسطائیت اور جمہوریت دشمن اقدامات کے باوجود جماعت اسلامی بلدیاتی انتخابات میں کراچی کی نمبر ون پارٹی بن کر سامنے آئی ہے لیکن پھر بھی ہم چاہتے ہیں کہ کراچی کی تعمیر و ترقی کے لیے سب اتفاق رائے سے چلیں ۔کراچی ترقی کرے گا تو پورا ملک ترقی کرے گا ، جماعت اسلامی نے تمام پارٹیوں سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں اور ہماری سیٹیں بھی سب سے زیادہ ہیں لیکن افسوس کہ سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی ہمارے مینڈیٹ پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے ،الیکشن سے قبل من پسند آر اوز اور ڈی آر اوز کی تقرری ، نا قص حلقہ بندیاں اور ووٹر لسٹوں میں گڑ بڑ ،

بعد میں ان ہی آر اوز اور ڈی آر اوز کے ذریعے نتائج میں تبدیلی اور دھاندلی اور اب دوبارہ گنتی کے نام پر ہماری سیٹیں چوری کی جارہی ہیں اور الیکشن کمیشن نے شرمناک حد تک پیپلز پارٹی کا ساتھ دیا ہے ، 10مارچ کو صوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے دھرنا دیا جائے گا اور جب تک 11یوسیزمیں انتخابی شیڈول اور رکے ہوئے نتائج حق اور انصاف کی بنیاد پر جاری نہیں کیے جائیں گے دھرنا جاری رہے گا ،امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق بھی اعلان کر چکے ہیں کہ کراچی کے عوامی مینڈیٹ کے تحفظ کے لیے اگر ضرورت پڑی تو ملک بھر میں دھرنے دیے جائیں گے ، جماعت اسلامی الیکشن کمیشن اسلام آباد آفس پر بھی دھرنا دے سکتی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے سیکریٹری جنرل منعم ظفر خان ،نائب امیر کراچی راجہ عارف سلطان ، پبلک ایڈ کمیٹی کے صدر سیف الدین ایڈوکیٹ ،ڈپٹی سیکریٹری یونس بارائی ، امیر ضلع غربی مدثر حسین انصاری ، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے ۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ ملتوی شدہ 11یوسیز میں انتخابات نہ کرانا پیپلز پارٹی کا ساتھ دینے کے مترادف ہے کیونکہ ان یوسیز کی اکثریت میں جماعت اسلامی وارڈز کی سطح پر جیت چکی ہے ، الیکشن کمیشن نے دوبارہ گنتی میں دھاندلی کرنے اور سنگین بے ضابطگیوں والیکشن قوانین کی خلاف ورزیوں پر بھی جماعت اسلامی کی تحریری شکایات کاکوئی نوٹس نہیں لیا ،

صفورہ ٹائون اور گلشن حدید کی یوسیز میں فارم 11دکھائے بغیر دوبارہ گنتی کرائی گئی ، ووٹوں کے تھیلے پھٹے ہوئے اور سیل شدہ لفافوں کی سیلیں ٹوٹی ہوئی نکلیں ، تھیلے کھول کر ترازو کے نشان والے بیلٹ پیپرز ضائع کیے گئے ، ہم نے دھاندلی کے تمام ثبوت ، حقائق اور تصاویر الیکشن کمشنر کو بھیجیں لیکن دوبارہ گنتی کو روکا نہیں گیا ،اختر کالونی ، چنیسر گوٹھ ، نئی کراچی میںنتائج تبدیل کیے گئے ، یہ ساری دھاندلی سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی نے اپنے مقرر کردہ آر اوز اور ڈی آر اوز کے ذریعے کی اور پریذائیڈنگ افسران پر بھی دبائو ڈال کر اور ان کو نوکری سے نکالنے کی دھمکیاں دے کر تبدیل شدہ اور دھاندلی زدہ نتائج پر دستخط کروائے اور انگوٹھے کے نشانات لگوائے گئے ۔

پیپلز پارٹی کو معلوم ہے کہ کراچی کے عوام نے اسے مسترد کر دیا ہے اور وہ کراچی میں اپنا میئر نہیں لا سکتی اس لیے وہ اب حکومتی اختیارات و وسائل اور ریاستی مشنری کے ذریعے بلدیاتی انتخابات کے جمہوری عمل کو مکمل نہیں ہونے دے رہی ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دوستوں نے بھی بعض جگہ ہمارے ساتھ اچھا نہیں کیا۔ لیاقت آباد کی یوسی 4ہم جیتے ہوئے ہیں لیکن اس میں گڑ بڑ کی گئی اور الیکشن کمیشن نے اسے ہولڈ کر دیا جس کا کوئی جواز نہیں تھا ۔ میٹروول کی یوسی میں ہم نے پی ٹی آئی کا ساتھ دیا جہاں پیپلز پارٹی نے دھاندلی کی کوشش کی حالانکہ ہم یہاں دوسرے نمبر تھے ۔ پی ٹی آئی کے فواد چوہدری پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ وہ جماعت اسلامی کا ساتھ نہیں دیں گے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ کراچی کی تعمیر و ترقی کے لیے سب ساتھ مل کر چلیں ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ مردم شماری پر ہر طرف سے تحفظات سامنے آرہے ہیں ۔ مردم شماری کا بنیادی اصول یہ ہونا چاہیئے کہ جو جہاں ہے اسے وہیں شمار کیا جائے لیکن اگر ایسا نہیںکیا گیا اس میں ڈنڈی ماری گئی اور کراچی کے عوام کو ایک بار پھر کم گنا گیا تو اس جعل سازی کو ہر گز قبول نہیں کیا جائے گا ۔ اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ اس کے طریقہ کار کو آسان بنایا جائے اور ہر شہری کو اس کا ایکسز دیا جائے کہ وہ از خود اس بات کی تصدیق کر لے کہ وہ اور اس کا گھرانہ مردم شماری میں شمار ہو ا ہے یا نہیں ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آج ایم کیو ایم بڑی باتیں کر رہی ہے لیکن پہلے وہ کراچی کے عوام کو جواب دے کہ اس نے ہمیشہ اہل کراچی کا مینڈیٹ جاگیرداروں ، وڈیروں اور سرمایہ داروں کو فروخت کیوں کیا ؟ ایم کیو ایم بتائے کہ اس نے پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر 2017، نواز لیگ کے دور کی مردم شماری کو کیوں منظور کیا اور آخر کیوں اس نے کوٹہ سسٹم کو بھی غیر معینہ مدتک جاری رکھنے کی منظوری دی ۔ ایم کیو ایم نے کراچی کے عوام کو دھوکا دیا ہے اور اسی وجہ سے عوام نے اسے مسترد کر دیا ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں