جامعہ کراچی

جامعہ کراچی،عالمی یوم خواتین کی مناسبت سے بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد

کراچی(گلف آن لائن)چیئرپرسن آف پاکستان ویمنزفاؤنڈیشن فارپیس نرگس رحمان نے کہا کہ گزشتہ 16 سال سے جینڈر ڈیولپمنٹ انڈیکس میں پاکستان کی پوزیشن بے حد گر چکی ہے، پاکستان آج 156 ملکوں میں 153 نمبر پر ہے جو لمحہ فکریہ ہے۔ پاکستانی خواتین ہر شعبہ میں اپنا لوہا منوا چکی ہیں، جن میں سائنسدان، اعلیٰ فوجی افسران، کارپوریٹ سیکٹر، بزنس، فلم سازی، مگر اب بھی بہتری کی بہت گنجائش ہے۔

افسوس کی بات ہے کہ ایک ایٹمی ملک کی خواتین دنیا سے اتنا پیچھے ہیں۔ پاکستان میں اس وقت شدید اقتصادی بحران ہے جس کی ایک بڑی وجہ خواتین کو ریسورسز ڈیولپمنٹ سکٹر سے دور رکھنا ہے۔ قومی ترقی اسی وقت ممکن ہے جب خواتین کو مردوں کے برابر سماجی، اقتصادی اور معاشی مواقع میسر ہوں۔

آئین میں موجود خواتین کے حقوق کے تحفظ کے قوانین پر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔ان خیالا ت کا اظہارانہوں نے سینٹر آف ایکسلینس فارویمنز اسٹڈیز جامعہ کراچی کے زیر اہتمام اور شعبہ نفسیات،عمرانیات اورآفس آف ریسرچ اینوویشن اینڈ کمرشلائزیشن جامعہ کراچی کے اشتراک سے عالمی یوم خواتین کی مناسبت سے کلیہ فنون وسماجی علوم جامعہ کراچی کی سماعت گاہ میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس بعنوان: ’’رکاوٹوں کو توڑنا: صنفی مساوات اور خواتین، لڑکیوں کو بااختیار بنانا‘‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی،رئیسہ کلیہ فنون وسماجی علوم جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر نصرت ادریس،صدر شعبہ نفسیات جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر انیلا امبر ملک،صدرشعبہ عمرانیات پروفیسر ڈاکٹر نائلہ عثمان،ڈاکٹر اسمائ منظور،رئیس کلیہ قانون جسٹس ریٹائرڈ حسن فیروز،اقراء یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر وسیم قاضی،صدر پنک پاکستان ٹرسٹ ڈاکٹر زبیدہ قاضی،چیئرمین اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آف پاکستان کے چیئرمین شعیب جاوید حسین،ڈائریکٹر اوریک پروفیسر ڈاکٹر بلقیس گل ودیگرموجودتھے۔

جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمو دعراقی نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے انہیں تعلیم کے زیو رسے آراستہ کرنا ناگزیر ہے اور تعلیم پر سرمایہ کاری کے بغیر یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ مرد کی تعلیم صرف ایک فرد واحد کی تعلیم ہے مگر عورت کو تعلیم دینا حقیقت میں پورے خاندان کو تعلیم دینے کے برابرہے۔تعلیم پر صرف ہونے والی رقم اخراجات نہیں بلکہ سرمایہ کاری ہے جن اقوام نے تعلیم پر سرمایہ کاری کی ہے وہ آج ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل ہوچکے ہیں۔

خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے ضروری ہے کہ ہم لوگ اپنے گھروں سے اس کا آغاز کریں اور اس کو صرف تقریروں تک محدود نہ رکھیں۔تعلیم اور صحت پر سرمایہ کاری کئے بغیر خواتین کو بااختیاربنانے کا خواب پورانہیں ہوسکتا۔اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آف پاکستان کے چیئرمین شعیب جاوید حسین نے کہا کہ ملک کی تعمیر وترقی کے لئے خواتین کے کردار کو فراموش نہیں کیاجاسکتا اور آج ہرشعبہ ہائے زندگی میں خواتین اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔

کینسر اور بالخصوص بریسٹ کینسر میں اضافے کی ایک بڑی وجہ آگاہی فقدان اور مساعد مالی حالات بھی ہیں۔کینسر جیسے موذی مرض کی بروقت تشخیص سے اس پر قابوپایاجاسکتاہے اور اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن پاکستان نے اس حوالے سے کینسر پروٹیکشن پلان برائے خواتین ترتیب ہے جس سے تمام خواتین استفادہ کرسکتی ہیں۔رئیسہ کلیہ فنون وسماجی علوم جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر نصرت ادریس نے کہا کہ اسلام نے طبقہ خواتین کو جو عزت و توقیر بخشی اس سے متاثر ہو کر دوسری قوموں نے بھی عورتوں کو معزز سمجھنا شروع کیا۔

عصر حاضر میں میں عورت مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور زندگی کے ہر شعبے میں اہم کردار ادا کررہی ہے، خواہ ٹیچنگ کا شعبہ ہو یا انجینئرنگ کا عورت کا کردار بہت نمایاں نظر آتا ہے۔صدر شعبہ نفسیات جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر انیلا امبر ملک نے کانفرنس کے اغراض ومقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ خواتین کو بھی ملک کی ترقی میں اپنا کردار اداکرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کئے جائیں کیونکہ عورت معاشرے کا ایسا ستون ہے جس کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی یافتہ، تہذیب یافتہ نہیں ہو سکتا۔

پنک پاکستان ٹرسٹ کی صدر ڈاکٹر زبیدہ قاضی نے کہا کہ دنیا بھر میں خواتین کی جدوجہد کی بدولت خواتین کے حقوق اور صنفی مساوات میں تیزی سے بہتری آرہی ہے۔صنفی مساوات ملک کی سلامتی اور استحکام کے لئے ناگزیرہے۔انچارج سینٹر آف ایکسیلینس فارویمنزاسٹڈیز جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر اسمائ منظورنے کہا کہ پاکستان کی کل آبادی کانصف تقریباًخواتین پر مشتمل ہے۔

پاکستان کی سماجی واقتصادی ترقی میں خواتین کے کردار کو فراموش نہیں کیاجاسکتا کانفرنس میں پروفیسرڈاکٹر فاطمہ حسن نے مقالہ بعنوان: صنفی امتیازکے رویے اور ان کا شعورپیش کیا جبکہ رکن قومی اسمبلی شاہدرحمانی نے مقالہ بعنوان: صنفی امتیاز اور اس کے اثرات،سی ای اوآف ویب چینل ٰیچ ایس انٹرٹینمنٹ برطانیہ کی فائقہ گل صاحبزادہ مقالہ بعنوان: سوشل میڈیا اور پاکستان میں خواتین پر اس کے اثرات،سابق ڈائریکٹر ویمن ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر مسرت جبین مقالہ بعنوان: خواتین کے معاشی اور سیاسی چیلنجز،ماہین امجد نے مقالہ بعنوان: اسٹیک ہولڈرکے تعاون سے گھریلو تشددکا خاتمہ،ارم آفتاب نے مقالہ بعنوان: ڈرسے جیت تک کا سفر اور ڈاکٹر انیلا مختار،ڈاکٹرصائمہ معصوم علی، ڈاکٹر کوثر پروین،بتول زہرہ،ڈاکٹر منزہ مدنی،مریم جان،ڈاکٹر شگفتہ نسرین اور سیمامنظور نے بھی اپنے مقالات پیش کئی

اپنا تبصرہ بھیجیں